پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے کی توثیق کردی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حکام نے نئی ڈیل کے لیے حمایت کی یقین دہانی کے لیے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف سمیت بڑی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔
آئی ایم ایف کے وفد نے پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی معاشی ٹیموں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ دونوں جماعتوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی حمایت کردی۔ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نےکہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے ان کی جماعت ملکی مفاد میں مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیز کی حمایت کرتی ہے۔ آزاد اور منصفاہ انتخابات کے بعد جو بھی پارٹی حکومت میں آئے وہ اصلاحات کا آغاز کرے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ وفد ایسٹر پریز وائز نے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد ، آئی ایم ایف کی ٹیم نے لاہور کے علاقے زمان پارک میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیے
مون سون بارشوں کی پیشگوئی کے بعد کراچی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی
سپریم کورٹ نے عمران خان کی 9 مئی کی گرفتاری کو ‘غیر قانونی’ قرار دے دیا، تفصیلی فیصلہ
دونوں فریقوں نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 بلین ڈالر کی تقسیم کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح کے ایک حالیہ معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔
پی ٹی آئی کی ٹیم میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ شاہ محمود قریشی، حماد اظہر ، شوکت ترین، عمر ایوب خان، ثانیہ نشتر، شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم شامل تھے۔ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ بات چیت عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں ہوئی ، جو آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے ساتھ نو ماہ کے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنت کے طور پر کیا ہے۔
The IMF team called upon Chairman Imran Khan at his residence today. The meeting was attended by IMF country chief Nathan Porter who joined virtually from Washington and Resident Representative Esther Perez who was physically present.
PTI's team included Chairman Imran Khan,… pic.twitter.com/JxAYclCDBK— PTI (@PTIofficial) July 7, 2023
حماد اظہر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ "تحریک انصاف مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ رواں سال موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت نئی اصلاحات کا آغاز کرے۔ تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھا جاسکے۔”
انہوں نے کہا کہ "ہم آبادی کے کم آمدنی والے طبقات کو بلند افراط زر سے بچانے کے لیے پروگراموں کی اہمیت پر زور دینا چاہتے ہیں۔”
حماد اظہر نے مزید کہا ہے کہ "سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے لازم و ملزوم ہے۔”
بعدازاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ "ان کی پارٹی انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کے قیام تک آئی ایم ایف کے ساتھ "اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے” سے اتفاق کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت آئی ایم ایف سے اپنے پروگرام کے مطابق مذاکرات کرے گی۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ملک کو درپیش ڈیفالٹ اور افراط زر کے خطرے کے پیش نظر انتخابات تک اسٹینڈ بائی انتظام کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف سے پیپلزپارٹی کی ملاقات
وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کی صدارت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے آئی ایم ایف کے کنٹری نمائندے ایسٹر پریز وائز سے اہم ملاقات کی۔
آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایسٹر پریز وائز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی فنانس ٹیم سے ملاقات کی جس میں نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی شامل تھے۔
منسٹرز انکلیو میں ہونے والی اس ملاقات کا مقصد پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے کے امکان پر تبادلہ خیال کرنا تھا جس کے ملک کے مالی استحکام پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
پی پی پی کی ٹیم نے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا، بڑے قومی مفادات کے لیے اپنے مفادات کو پیچھے چھوڑنے پر اتفاق کیا۔
Ester Perez luis IMF resident representative called on PPP finance team , Syed Naveed Qamar and Saleem Mandviwala ,to discuss standby agreement with Pakistan . PPP agreed to support the program in larger national interest pic.twitter.com/nU40P8gyvc
— Syed Naveed Qamar (@naveedqamarmna) July 7, 2023
پی پی پی فنانس ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے سید نوید قمر نے پاکستان کے معاشی خدشات کو دور کرنے کے لیے اسٹینڈ بائی معاہدے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔