حکومت کو ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی،چیئرمین ایف بی آر

منی بجٹ سے ادویات کی قیمتوں میں  20 فیصد تک کمی آئے گی،  ٹیکس مراعات کے حساب سے پاکستان کو دینا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے ،اشفاق احمد

چیئرمین ایف بی آر اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی، منی بجٹ سے ادویات کی قیمتوں میں 20 فیصد تک کمی آئے گی،  ٹیکس مراعات کے حساب سے پاکستان کو دینا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو  ڈاکٹر اشفاق احمد  نے کہا کہ  ضمنی بجٹ میں عوام پر دو ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے 700 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ترسیلات زر انٹربینک میں جمع کراؤ، ایک ڈالر پر ایک روپیہ اضافی پاؤ

نئے سال پر حکومت کا تحفہ، ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی

ان کا کہنا تھا  فنانس ترمیمی بل   میں کھانے پینے کی مقامی اشیا ، گندم آٹا ، پھلوں اور دالوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا مقامی تازہ مچھلی ، گوشت ، دودھ ، دہی نصابی کتب، اسٹیشنری ئیٹمز کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس کے پرزے ، الیکٹرک وہیکلز کٹس ، اور خصوصی اقتصادی زونز کی پلانٹ اور مشینری ، زرعی ٹریکٹرز ، کھادوں ، پیسٹی سائیڈز اور لنڈے کے کپڑوں اور جوتوں پر بھی کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔  ایف بی آر نے بنیادی غذائی اشیاء پر ٹیکس استثنی برقرار رکھا ہے۔

 چیئرمین ایف بی آرنے بتایا کہ  فارما سیوٹیکل سیکٹر700 ارب روپے کا سیکٹر ہے  اور اس میں 530 ارب  روپے کی انڈسٹری غیر دستاویزی ہے،اب 343 ارب میں سے مشینری پر112 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے،درآمدی  اور مقامی اشیا پر71 ارب روپے اور فارما پر 160 ارب کا استثنیٰ واپس لیا گیا،  مشینری اور فارما پر ٹیکس ریفنڈ دیا جائے گا۔

 چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف زیادہ پالیسی سطح کی اصلاحات پر زور دیتا ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ تمام اشیا پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگائیں، اگر کسی کو سہولت دینا ہے تو سبسڈی کے ذریعے دی جائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ ٹیکس تفریق کو ختم کرنے کا تھا، ہمارا فوکس بھی ٹیکس تفریق و تضاد کو دور کرنے پر ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹیکس کو اپنا ریونیو اکٹھا کرنے تک رکھیں۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ضمنی بجٹ میں عام آدمی کے استعمال کی چند اشیا پر ٹیکس لگایا گیا ہے، حکومت کو جی ایس ٹی پر چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکل جائیں تو پھر ایک ہی بجٹ پیش ہوا کرے گا۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ تمام اشیاء پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگائیں، اگر کسی کو سہولت دینا ہے تو سبسڈی کے ذریعے دی جائے، ماضی میں مفاد پرست عناصر نے ٹیکس مراعات لیں ، نئے ٹیکس لگائے گئے ، با اثر لوگوں سے ٹیکس چھوٹ واپس نہیں لی گئی۔

متعلقہ تحاریر