کے سی سی آئی اور ایف پی سی سی آئی کا کراچی کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

صدر کے سی سی آئی ادریس میمن کا کہنا ہے کراچی کو وفاق کے حوالے کیا اور شہر قائد کی ازسر نو تعمیر کی جائے۔

کراچی میں طوفانی بارشوں کے بعد شہر کا انفراسٹرکچر بری طرح سے متاثر ہوا ہے جس پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور کراچی چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے مشترکہ طور پر کراچی کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر کراچی چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری ادریس میمن نے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ کراچی کو دورہ کریں اور پاکستان کے معاشی حب کی کسمپرسی کو دیکھیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

امپورٹڈ موبائل فونز کی حوصلہ شکنی کے لیے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی بھرمار

حکومت نے تنخواد دار طبقے کے لیے نئے انکم ٹیکس ریٹ اور سلیب کا نوٹفیکیشن جاری کردیا

صدر چیمبر ادریس میمن کا کہنا ہے کہ ملک کے لئے ٹیکس اور زرمبادلہ کمانے والے شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔ یہ احساس محرومی ختم کیا جائے ، کراچی کو وفاق کے حوالے کرکے اس کی ازسرنو تعمیر کی جائے۔

ادریس میمن کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ معاشی مشکلات سے دوچار ملکی معیشت شہر پر توجہ نہ دینے سے زیادہ مشکلات میں چلی جائے گی۔ ارباب اختیار کے لئے شہر کی بدحالی کیا کوئی معنی رکھتی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر کا مزید کہنا ہے کہ  شہر کے ترقیاتی کاموں کے لئے کیوں وفاقی حکومت نے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا؟ شہر کے لئے مختص 11 سو ارب روپے کون خرچ کررہا ہے۔ ہمیں تو خبر نہیں، حکومت کوئی ہو شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتی ہے۔

بارش کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر تبصرہ کرتےٓ ہوئے ادریس میمن کا کہنا ہے شہر کے پوش اور متوسط علاقوں میں پانی بھرا ہوا ہے۔ ڈیفنس فیز سیون ایکسٹینشن کے ندی نالوں پر عمارتیں بنادی گئی ہیں، ڈیفنس کا پانی جس نالے میں جاتا تھا اس میں اتھارٹی نے ناجائز گھروں کی تعمیر کردی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بارش سے قبل نالے صاف نہیں کئے گئے، کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ملک کا کیپیٹل حب آئی آئی چندریگر روڈ پر کئی فٹ پانی جمع ہے۔ کپڑا مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، اناج بازار سیمت کئی بازار پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اولڈ سٹی ایریا سے سمندر زیادہ دور نہیں لیکن نکاسی اب کا انتظام مفلوج ہے۔

ادریس میمن صدر کراچی چیمبر کا مزید کہنا ہے کہ شہر کب تک اس حال میں 54 فیصد برآمدی زرمبادلہ کمائے گا۔ کب تک کراچی اس حال میں 70 فیصد ٹیکس آمدنی کمائے گا۔کراچی کی تباہی کا معاوضہ دیا جائے اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔

دوسری جانب بارش کے بعد کراچی کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطوں ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کی توجہ مبذول کرائی ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے لکھا ہے کہ "کراچی کے تمام کاروبار، تجارتی اور کمرشل میڈیا کے ذریعے پانی ڈوب گئے۔ حکومت سندھ اور کراچی کی اپنی ایڈمنسٹریشن کو ذمہ داری ادا کرنے کے لیے الفور حرکت میں آنا چاہنا۔”

عرفان اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ "کاروباری برادری کا اربوں روپے شیخ کا نقصان ہو لیکن حکومت اور ایڈمنسٹریشن بے بس آرہی ہے۔”

انہوں نے کہا ہے کہ "پہلے پانچ روز کی عید سے زیادہ تعطیلات کی وجہ سے کاروبار اور کمرشل کو تالا لگا ہوا۔”

صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید لکھا ہے کہ "سندھ کے کراچی کو جانی اور مالی نقصانات سے تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان شیخ اقبال کا کہنا ہے کہ "اگر حکومت نے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو بدھ کے روز سے کاروبار کا آغاز ممکن نظر نہیں آتا۔”

متعلقہ تحاریر