آئی ایم ایف کی ڈیل پاکستانی عوام کیلئے کیوں بری خبر ہے؟
ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ آئی ایم ایف کا قرض پروگرام پاکستان کے امیر طبقے اور غربا کو نوازنے کا سبب بنے گا ، لیکن پاکستان کی مڈل کلاس کی زندگی اجیرن کر دے گا۔
کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی تاریخ کا سخت ترین پروگرام بحال کرا لیا، بجلی مزید مہنگی ، پٹرول پر لیوی مزید بڑھانے ، گیس پر سبسڈی کم کرنے اور ڈالر کے ایکس چینج ریٹ کو بے لگام رکھنے کی سخت ترین شرائط کے آگے وفاقی حکومت نے گٹھنے ٹیک دیئے۔
بالآخر آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے قرض پروگرام بحال کردیا ہے اور پاکستان کے لیے ایک ارب 17 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف نے پاکستان کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی منظوری دے دی
سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر ، عوام وزیراعظم کی راہ تکنے لگے
واشنگٹن میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ منظور کر کیا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے قرض پروگرام بحال کر دیا۔
آئی ایم ایف ساتویں اور آٹھویں جائزے کے تحت 1 ارب 17 کروڑ ڈالر کی رقم رواں ہفتے ہی منتقل کر دے گا۔
قرض پروگرام کی بحالی پر وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ "الحمداللہ آئی ایم ایف بورڈ نے ہمارے قرض پروگرام کی بحالی کی منظوری دے دی ہے، ہمیں اب 1.17 ارب ڈالر کی ساتویں اور آٹھویں قسط ملے گی۔”
مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید لکھا ہے کہ "بہت سے سخت فیصلے لینے اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔”
ملکی معیشت اور حکومت کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدہ اچھی خبر ہے لیکن عوام کے لیے یہ معاہدہ اور اس پر عمل درآمد کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی پے در پے شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے۔
پہلے ہی حکومت نے جولائی اور اگست میں بجلی کا بنیادی ٹیرف 7 روپے سے زیادہ مہنگا کردیا ہے اور اب بجلی کی تیاری کے نقصانات بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام سے وصول کیے جارہے ہیں۔
اب آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھائی جائے گی اور پٹرول پر فی لٹر لیوی 50 روپے تک پہنچائی جائے گی۔
حکومت پٹرولیم لیوی سے 855 ارب روپے اضافی جمع کرے گی یوں عوام کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا کم ہونے کا ریلیف بھی نہیں مل سکے گا۔
وفاقی حکومت مرحلہ وار گیس کے ریٹ بھی بڑھائے گی اور گیس کی سبسڈی کو محدود کیا جائے گا ، گیس کے ریٹ بڑھنا بھی عوام کے لیے مشکلات کا سبب بنے گا۔
ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ آئی ایم ایف کا قرض پروگرام پاکستان کے امیر طبقے اور غربا کو نوازنے کا سبب بنے گا ، لیکن پاکستان کی مڈل کلاس کی زندگی اجیرن کر دے گا۔ پاکستان میں ٹیکس کی رعاتیں اور مراعات اور چھوٹ کا حجم 1400 ارب روپے سے زیادہ ہے اور ملک میں مراعات یافتہ اور طاقتور طبقے کو ان شرائط سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، غریب طبقے کو حکومت چھوٹ دے دی گی لیکن مڈل کلاس کے لیے مشکلات روزبروز بڑھ جائیں گی۔