حکومت نے کاروباری طبقے کیلئے قبر کھود دی ہے، صدر ایف پی سی سی آئی
صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت نے چار ماہ میں بجلی کی قیمت میں 80 فیصد تک اضافہ کرکے صنعتکاروں کی قبریں کھود دیں ہیں ان حالات میں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) کے صدر عرفان اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت نے چار ماہ میں بجلی کی قیمت میں 80 فیصد تک اضافہ کردیا ان حالات میں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) کے صدرعرفان اقبال شیخ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی پالیسیز کے کاروباری طبقے کیلئے قبر کھود دی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے کے الیکٹرک کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف 4 ماہ میں بجلی کی قیمت میں 80 فیصد تک اضافہ کردیا جس کی وجہ سے ہمارے لیے کاروبار کرنا نا ممکن ہو گیا ہے۔ اب ہم کاروبار چلانے کے لیے بلکل بھی قابل نہیں رہے ہیں۔
عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت نے صرف صرف 5 شعبوں کے لیے رعایتی نرخ پر بجلی فراہم کررہی ہے، ہم پوچھ رہے ہیں کہ بقیہ 90 فیصد شعبوں نے کیا قصور کیا ہے ۔ ؟
اس سے قبل کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریزنے بھی بجلی کے بل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ کے سی سی اے نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ کرچی میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن کی نئی کمپنیز لائیں جائیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدرادریس میمن کا کہنا تھا کہ ہرتھوڑے دن بعد بجلی کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے جبکہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ چارجزلگائے جارہے ہیں۔ ہمارے لیے صنعتیں چلانا مشکل ہوگیا ہے ۔
صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کہنا تھا کہ موجودہ بجلی کا ٹیرف ناجائز ہے۔ فکسڈ چارجز کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ کا فیول ایڈجسمنٹ چارجز کو واپس لیا جائے ۔
ادریس میمن نے کہا کہ سیلاب اور بدترین معاشی صورتحال میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی ناممکن ہے۔انڈسٹری کسی بھی طرح اس بجلی کے ریٹ پر نہیں چل سکتی تاہم اگر حکومت کی پالیسی کاروبار بند کروانا ہے تو یہ کیسی پالیسی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز حکومت کی معاشی پالیسیز کے سبب مہنگائی کی شرح 45 فیصد تک پہنچ گئی
زبیر موتی والا نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ناقابل برداشت ہے۔ گزشتہ ماہ کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزختم ہونے چاہیے۔20 لاکھ سے کم بجلی کے بل والے صنعتکاروں کے بل معاف ہونے چاہیے۔
زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ کراچی کے صنعتکاران حالات میں کاروبار نہیں چلاسکتے ہیں۔ نیپرا میں صنعتکاروں کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاور پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ آ پی پیز کے معاہدے کیا ہوئے ہیں؟۔