پاکستان کے قریب ترین حلیف امریکا اور سعودیہ بھی اب بغیر شرائط امداد نہیں دیں گے

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے پاکستانی معیشت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کو امداد فراہم کرنے کے طریقے تبدیل کر رہا ہے۔

امریکا نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات سے آگاہ ہیں ، تاہم پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ، دوسری جانب سعودی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی مدد کرنے کے لیے نئے طریوں پر غور کررہا ہے۔

بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نیڈ پرائس کا امریکا پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات سے اچھی طرح سے آگاہ ہے ، پاکستان آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اس لیے ہم پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم حالت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کا قرضہ موخر کردیا

دو روزہ بدترین مندی کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، ڈالر مزید مہنگا ہوگیا

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا پرانا شراکت دار ہے ، اس لیے جہاں تک ممکن ہوگا ہم اس کی مدد کریں گے۔ امریکی محکمہ خزانہ اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں تاہم معیشت کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں تکنیکی مسائل آتے ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کی گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی بینک نے اگلی مالی کے بجٹ تک پاکستان 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی امداد موخر کردی ہے۔

دوسری سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب ہم پاکستان کو مزید منفرد انداز میں امداد فراہم کریں گے ، اس حوالے سے سعودی عرب عالمی بینک اور دیگر قرض دینے والے اداروں کے ساتھ  بات چیت کررہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی وزیر خزانہ کا بیان گزشتہ برس کے دسمبر کے مہینے میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کی سہولت میں توسیع کے بعد سامنے آیا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کرتے ہوئے محمد الجدعان نے اشارہ دیا کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کو امداد فراہم کرنے کے طریقے تبدیل کر رہا ہے جوکہ غیر مشروط طور پر براہ راست گرانٹ اور ڈپازٹ دینے سے مختلف ہوگا۔

محمد الجدعان کا کہنا تھا ہم نے پہلے ہم براہ راست امداد یا قرض ڈیپازٹ کرتے تھے تاہم اب ہم نے اس طریقے کو تبدیل کرنے کی ٹھان لی ہے ، اس کے لیے ہم کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ ہم واقعی اپنے اتحادیوں کی اصلاحات چاہتے ہیں‘۔

متعلقہ تحاریر