سیلاب کے بعد پاکستان کے 60 لاکھ نفوس غذائی قلت کا شکار ہیں، عالمی بینک

ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی کی شرح مارچ 2022 میں 15.3 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 31.7 فیصد ہوگئی۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کے سبب 60 لاکھ افراد کوغذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ اکتوبر2021 میں خوراک مہنگی ہونے کی شرح 8.3 فیصد تھی جو گزشتہ برس مارچ میں 15.3 فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7 فیصد ہوگئی۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کے نتیجہ میں سینکڑوں لوگ جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 9.4 ملین ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایکسچینج کمپنیز کا ڈالر ریٹ پر عائد کیپ ہٹانے کا فیصلہ، ڈالر 260 روپے تک پہنچنے کا امکان

آئی ایم ایف پاکستان سے قرض کی نویں قسط کیلئے بات چیت پر رضامند

ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اورسندھ میں ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب کے بعد ملک میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اکتوبر2021 میں اشیا خورونوش کی مہنگائی کی شرح 8.3 فیصد تھی جو مارچ 2022 میں 15.3 فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7 فیصد ہوگئی۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی وموسمیاتی عوامل ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی اور مقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے اشیا خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق بنگلہ دیش میں دسمبرکے دوران مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7.9 فیصد، نیپال میں 7.4 فیصد اور پاکستان میں 35.5 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا، سری لنکا میں یہ شرح 64.4 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مون سون کے دوران جنوبی ایشیا کے خطے کے بعض علاقوں میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں جبکہ بعض میں کم ہوئیں جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار میں تعطل آیا ہے جس کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر