3 فٹ کا جنگل

"مجہھے لگتا ہے یہی گلی ہے”جمی بھائی (جاوید) کوئی 15 سال بعد واپس وطن لوٹے تو ان کی مت ماری گئی تھی جب انہوں نے سوچا ک گھر والوں کو سرپرائز دیں گے۔ مگر اب صورتحال یہ تھی کی گلی محلہ تو اپنے جیسا لگ رہا تھا مگر پھر بھی بار بار ان گلیوں میں چکر لگا رہے تھے۔ 

صاحب کسی کو فون کر لیں، کسی نے بھانپ لیا کہ ائیرپورٹ سے کوئی سواری آئی ہے تو موبائل اور سامان سے بھی جائیں گے۔

یہ معقول بات تھی، جمی بھائی نے فوراً چھوٹے بھائی کو فون کیا اور اس کی مدد سے خیر خریت سے  گھر پہنچ گے۔

یہ بھی پڑھیے 

نجی فضائی کمپنی کا ارشد شریف ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنیکا اعلان

میرے وطن کے گونگے لوگوں کو آج زبان لگ گئی ہے

اگلے دن بھائی سے ناشتے پر بات کرتے ہوے جممی بھائی بولے "بھائی سب کچھ بہت بدل گیا ہے۔ 10-15 سال میں تو اپنی گلی بھی وہ نہ رہی۔

"بس بھائی سب 3 فٹ کا چکر ہے۔” بھائی نے گلی کی طرف سر اٹھایا اور بے بسی سے بولے . . .

یہ کون سا چکر ہے؟ ، ، جمی بھائی نے سوال کیا۔

تم جب گئے تو یہی گلی تھی، یہی گھر تھے . یہی محلے دار تھے مگر کچھ اور بھی تھا، ، روشنی تھی، ہوا تھی، درخت تھے، صحن تھے. ہر گھر میں ایک چھوٹا ہی سہی صحن ہوتا تھا جس میں کوئی نہ کوئی درخت ضرور ہوتا تھا . مکان کم رقبے پر ہی سہی مگر کشادہ تھے. بنیادی ضروریات ، ہوا، روشنی مٹی کا انتظام تھا. بارش ہوتی تھی تو اپنے گھر کے آنگن میں ہی بارش میں مزے کرتے تھے. اگر کوئی گھر ڈبل سٹوری تھا تب بھی گھر اپنی حدود میں ہوتے تھے اور زیادہ تر اپنے صحن کے بعد ہی شرو ع ہوتے تھے۔

مگر پھر کہاں سے ایک ایک انچ کوور کرنے کا سلسلہ شرو ع ہو گیا۔ گھر اب نیچے کی فلور میں آخری سرے تک کوور کر دیا جاتا ہے نہ صحن رہے، نہ درخت، اور نہ روشنی ہوا، اور اوپر کی فلور پر ٣ فٹ کی  مقررہ حد سے جتنا ممکن آگے جایا جائے. اور ہر کوئی اس شہر میں اس خبط میں مبتلا ہو گیا۔ ہر نئی کنسٹرکشن اسی طرز پر ہو رہی ہے اور ہر گلی محلہ اسی طرح اپنی ہیت بدل رہا ہے. اور اب ١٢ فٹ چوڑی گلی میں سے اوپر سے 6 فٹ (٣-٣ فٹ دونوں اطراف سے) کوور ہو جائے گا تو کیا رہ جائے گا، اور رہی سہی کسر نیچے بنے ریمپ پوری کر دیتے ہیں۔  اسی لئے جو گلی 15 سال پہلے چوڑی تھی وہ اب تم کو تنگ اور بدلی ہوئی لگ رہی ہے . اب، گلی محلّہ، علاقہ یا شہر سب اسی لئے تنگ لگتا ہے۔ یہ جو 3 فٹ کا جنگل آباد کر لیا ہے اس کا آنے والی نسل پر اثر ہے جو آہستہ آہستہ اثر انداز ہو رہا ہے۔۔۔

Written By

Zubair Baig

mzubairabaig@gmail.com

متعلقہ تحاریر