ایک نئے دور کا استقبال: اسد حکومت کا خاتمہ اور اسرائیل کا مثبت کردار
مشرقِ وسطیٰ ایک تاریخی موڑ پر ہے۔ شام میں اسد حکومت کا خاتمہ ان سات محاذوں میں سے ایک کے گرنے کی علامت ہے جو ایران اور اس کی ملیشیاؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف کھولے تھے۔ یہ صرف ایک فوجی کامیابی نہیں ہے— یہ شامی اور لبنانی عوام كیلئے امید کا لمحہ ہے، كیونكہ انہوں نے اسد کی ظالمانہ گرفت اور ایران کے تباہ کن اثرات کے تحت دہائیوں تک مصائب برداشت کئے ہیں۔
شام میں ایرانی پاسداران انقلاب كے حامیوں اور دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف اسرائیل کے فیصلہ کن اقدامات اس تاریخی تبدیلی كیلئے اہم ثابت ہوئے ہیں۔ ظلم کے محور کا مقابلہ کر کے، اسرائیل نے شامی اور لبنانی عوام كیلئے آزادی، استحکام، اور وقار کا راستہ ہموار کیا ہے۔ چند ہفتے پہلے، اسرائیل نے اس دہشت گرد کا صفایا كیا تھا جو سابق لبنانی وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ اس اسرائیلی اقدام سے لبنان اور سابق وزیر اعظم كی فیملی كو انصاف ملا۔
وزیر اعظم بنیامین نیتنیاہو کی مشرقِ وسطیٰ کو دوبارہ ترتیب دینے کی بصیرت—امریکہ اور عرب اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ—درست ثابت ہوئی ہے۔ اسد کا خاتمہ نہ صرف شامیوں اور اسرائیل كیلئے ایک فتح ہے بلکہ پورے خطے كیلئے ایک زیادہ محفوظ اور روشن مستقبل کی جانب ایک قدم ہے۔
آگے بڑھتے ہوئے، ہم اس دن کے منتظر ہیں جب شامی اور لبنانی عوام اسرائیل کو امن اور خوشحالی میں ایک دوست اور شراکت دار کے طور پر دیکھیں گے اور اس مقام تک پہنچنے كیلئے اسرائیل کی قربانیوں کا اعتراف کریں گے۔ تاہم، چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ اسد کو ہٹانے والے شامی باغیوں میں انتہا پسند عناصر ایک نیا خطرہ پیدا کر سکتے ہیں، اور عالمی برادری کو شام کو مستحکم کرنے اور تعمیرِ نو میں مدد كیلئے فوری طور پر مدد کرنی ہوگی۔ اب، شامی رہنماؤں کے پاس ایک چوائس ہے: امن اور قومی تعمیر نوکو اپنائیں یا اپنے ملک کو مزید افراتفری میں دھکیلنے کا خطرہ مول لیں۔
اسرائیل کو چوکس رہنا ہوگا۔ شمال میں ہزاروں اسرائیلی خاندان اب بھی بے گھر ہیں، اور حماس جنگ کو طول دینے كیلئےیرغمالیوں کو قید رکھے ہوئے ہے اور غزاویوں كو ڈھال كے طور پر استعمال كر رہا ہے۔ آگے کا راستہ مشکلات سے بھرا ہوا ہے، لیکن اسد کا خاتمہ ظاہر کرتا ہے کہ حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ یہ تبدیلی کا لمحہ ایک موقع ہے—ایک ایسا موقع جسے مشرقِ وسطیٰ میں سب كیلئے انصاف، استحکام، اور امن کے مستقبل کی تعمیر كیلئے استعمال كرنا چاہیے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے كیلئےامریکی یہودی کانگریس اپنے علاقائی شراکت داروں جن میں عرب، مسلمان اور اسرائیلی ہیں کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔