وحید مراد پاکستان کا وہ فلمی ستارہ جو آج بھی چمک رہا ہے

اپنی زندگی میں وحید مراد نے 30 سے زیادہ ایوارڈز حاصل کیے جبکہ 2010ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے انہیں بعد از مرگ ستارہ امتیاز سے نوازا۔

یوں تو پاکستانی فلموں میں بہت سارے اداکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ لیکن وحید مراد پاکستان کا وہ فلمی ستارہ ہیں جو آج بھی چمک رہا ہے۔

وحید مراد کا فلمی سفر صرف دو دہائیوں پر مشتمل تھا۔ لیکن ان 20 برسوں میں وہ نہ صرف فلم سازوں کو ایک نیا راستہ دکھا گئے بلکہ فلم بینوں کے دلوں میں ایسا گھر کرگئے کہ وہ آج بھی 23 نومبر کو ان کی یاد میں افسردہ ہوجاتے ہیں۔

ٹھیک 37 برس پہلے فلم اسٹار وحید مراد اپنے مداحوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے تھے۔ لیکن ان کی فلمیں، ان کے اوپر فلمائے گئے گانے اور سب سے بڑھ کر ان کا ہیئر اسٹائل آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں۔

وحید مراد سے پہلے اور ان کے بعد بھی آنے والے کئی اداکار اس جہاں سے رخصت ہوچکے ہیں۔ لیکن ‘چاکلیٹی ہیرو’ کی جوان موت  کو ان کے چاہنے والے کبھی نہیں بھول سکے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک جھوٹی لو اسٹوری جس میں سب سچ ہے

صدف کنول مستقل گلاسز کیوں پہنتی ہیں؟

انہوں نے نہ صرف اردو فلموں میں اداکاری کی بلکہ 11 فلمیں پروڈیوس بھی کیں۔ ایک فلم کی ہدایتکاری کی اور ساتھ ہی ساتھ ایک پشتو اور 8 پنجابی فلموں میں بھی ایکشن میں نظر آئے۔

وحید مراد 2 اکتوبر 1938ء میں فلم پروڈیوسر اور ڈسٹری بیوٹر نثار مراد کے ہاں پیدا ہوئے۔

کراچی کے معروف ماری کولاسو اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایس ایم آرٹس میں ایڈمیشن لیا۔ اور پھر کراچی یونیورسٹی سے ایم اے انگلش کر کے فلموں کی طرف آگئے۔

daily times

انہوں نے اداکاری میں قدم رکھنے سے پہلے دو فلمیں پروڈیوس کیں جن کے ہیرو درپن اور ہدایتکار منور رشید تھے۔

پہلی فلم ‘انسان بدلتا ہے’ تو باکس آفس پر کامیا ب ہوئی لیکن دوسری فلم ‘جب سے دیکھا ہے تمہیں’  اپنے مقبول گانوں کے باوجود بھی ناکام رہی۔ ان دونوں فلموں کے ساتھ ساتھ وہ ‘اولاد ‘اور ‘دامن ‘میں معاون اداکار کے طور پر کام کرچکے تھے۔

پھر 25 برس کی عمرمیں انہوں نے ‘ہیرا اور پتھر’ نہ صرف پروڈیوس کی بلکہ اداکارہ زیبا کے ساتھ اس میں ہیرو بھی نظر آئے۔ ‘جب سے دیکھا ہے تمہیں’ کے گانے کمپوز کرنے والے سہیل رعنا نے اس فلم کا میوزک بنایا جو فلم کی ریلیز سے قبل ہی ہٹ ہوگیا۔

یوں فلم کے ہدایتکار پرویز ملک شاعر مسرور انور، ہیرو وحید مراد اور موسیقار سہیل رعنا کی جوڑی کسی بھی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جانے لگی۔ اس جوڑی نے ‘ہیرا اور پتھر’ کی کامیابی کے بعد وحید مراد اور زیبا کے ساتھ ‘ارمان’ اور ‘احسان’ جیسی سپر ہٹ فلمیں بنائیں۔

‘ارمان’ اپنے منفرد گانوں، کہانی اور پرویز ملک کی عمدہ ہدایتکاری کی و جہ سے پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ثابت ہوئی۔ بعد میں یہ جوڑی مختلف وجوہات کی بنیاد پر ساتھ تو کام نہ کرسکی۔ لیکن ان لوگوں کا وحید مراد کے ساتھ کیا ہوا کام آج بھی سب کو یاد ہے۔

خاص طور پر فلم ‘ارمان’ کیونکہ اس جیسی کامیابی کسی اور فلم کو نہیں ملی۔ اس فلم کے تمام گانے ‘اکیلے نہ جانا’ اور ‘کو کو کورینا’ نہ صرف مقبول ہوئے بلکہ پچاس سال گزرنے کے باوجود بھی لوگوں میں آج بھی مقبول ہیں۔

وحید مراد سے قبل فلموں میں ہیرو یا تو سوٹ پہن کر باوقار انداز میں اداکاری کرتے تھے یا پھر المیہ اداکاری کی وجہ سے لوگوں میں مقبول تھے۔ زیادہ تر اداکار 1960ء میں بھی 1950ء ہی کے اسٹائل اپناتے تھے۔

Express tribune

وحید مراد کے آنے سے پاکستان کو ایک ایسا اداکار مل گیا جو نہ صرف اپ ٹو ڈیٹ تھا بلکہ نوجوان نسل کی عکاسی کرتا تھا۔ اُنہیں مغربی اور مشرقی کپڑے پہننے کا ڈھنگ آتا تھا۔ اُن کا اسٹائل لڑکے نقل اور لڑکیاں پسند کرتی تھیں۔

اُنہیں رومانوی ادکاری میں کمال حاصل تھا۔ 60 کی دہائی میں اور بھی اداکاروں نے فلموں میں ہیرو آنے کی اور وحید مراد جیسا ‘چاکلیٹی ہیرو’ بننے کی کوشش کی لیکن سوائے ندیم کے کوئی بھی وحید مراد کے سامنے نہ ٹک سکا۔

وحید مراد نے اپنے وقت کی تمام ہی ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا۔ لیکن سب سے زیادہ ان کی زیبا بیگم کے ساتھ جوڑی مقبول ہوئی۔ اُن دونوں نے ‘ہیرا اور پتھر’، ‘کنیر’، ‘عید مبارک’، ‘ارمان’،  ‘احسان ‘، ‘ماں باپ’، ‘رشتہ ہے پیار کا ‘اور ‘انسانیت ‘سمیت کئی فلموں میں کام کیا۔

اداکار محمد علی سے شادی کے بعد زیبا بیگم نے کسی اور ہیرو کے ساتھ کام نہیں کیا۔ البتہ ‘شمع’، ‘جب جب پھول کھلے ‘اور ‘پھول میرے گلشن کا ‘میں انہوں نے وحید مراد اور ندیم کے ہمراہ اداکاری کی۔

فلم ‘دشمن’، ‘محبت زندگی ہے’، ‘گونج اٹھی شہنائی ‘اور ‘آپکا خادم ‘میں محمد علی اور وحید مراد کے ساتھ اسکرین پر ایکشن میں نظر آئیں۔ اداکارہ رانی، شمیم آرا، بابرہ شریف، شبنم، دیبا، سنگیتا، نشو، نیلو اور روزینہ کے ساتھ بھی وحید مراد نے کئی فلمیں کیں۔ جو ہٹ بھی ہوئیں لیکن وحید مراد، زیبا جیسی جوڑی دوبارہ نہیں سامنے آسکی۔

ستر کی دہائی میں جہاں اداکار شاہد اورغلام محی الدین کی آمد ہوئی وہیں وحید مراد، محمد علی اور ندیم کی اداکاری میں بہتری آئی۔ بلیک اینڈ وائٹ فلموں کی طرح کلر فلموں میں بھی وحید مراد نے خوب راج کیا۔ ایکشن، رومانس، کامیڈی کے ساتھ ساتھ انہوں نے چند فلموں میں منفی کردار بھی ادا کیے جن میں ‘شمع ‘اور ‘شیشے کا گھر ‘شامل ہیں۔

ان کی سب سے کامیاب فلم ‘شبانہ ‘اور پلاٹنم جوبلی فلم ‘آواز’ بالترتیب 1976ء اور 1978ء میں ریلیز ہوئیں لیکن اس کے بعد سے وحید مراد کے پیشہ ورانہ سفر کا رجحان نیچے کی طرف جانے لگا۔

daily times

اسی کی دہائی وحید مراد کے لیے بہتر ثابت نا ہوسکی اور ان کی کئی فلمیں فلاپ ہونا شروع ہوگئیں۔ اپنے فلمی سفر کے دوران وہ کئی پنجابی فلموں میں کام تو کرچکے تھے لیکن جس قسم کی پنجابی فلموں کا دور شروع ہوگیا تھا۔ وہ نا تو ان کے بس کی بات تھی اور نا ہی ان کے مداح انہیں اس قسم کی فلموں میں دیکھنا چاہتے تھے۔

پھر بھی آصف خان کی فلم ‘کالا دھندا گورے لوگ’ اور اس کے پشتو ورژن ‘پختون پا ولایت کامبا’ میں انہوں نے کام کیا۔ حالانکہ فلم کی زیادہ تر شوٹنگ انگلینڈ میں ہوئی تھی اور اس میں بھارتی اداکارہ ثمینہ سنگھ ان کی ہیروئن تھیں لیکن اس فلم کی باکس آفس پر نسبتا بہتر کارکردگی بھی وحید مراد کے ڈوبتے کیرئیر کو سہارا نہ دے سکی۔

ایاز نائیک، فیصل رحمان، اور آصف رضا میر جیسے خوبرو اداکاروں کی آمد کے باوجود وحید مراد نے اپنا اسٹائل نہیں بدلا۔ نوجوان نسل کا ہیرو مانا جانے والا اداکار شائقین کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ بڑا ہونے کے بجائے گمنامی کی طرف جانے لگا۔

ایسے میں جب محمد علی نے کریکٹر رول اور ندیم نے اپنا ہیئر اسٹائل بدلا تو وحید مراد کو بھی ایسا کرلینا چاہیے تھا لیکن وقت نے انہیں مہلت نا دی۔ 40 کے قریب بیلک اینڈ وائٹ اور 80 سے زیادہ کلر فلموں میں کام کرنے والا وحید مراد 23 نومبر کی رات کراچی میں اپنی منہ بولی بہن ممتاز ایوب کے گھر میں 45 سال کی عمر میں انتقال کیا۔

ان کی آخری نامکمل پروڈکشن ‘ہیرو’ 1985ء اور ان کی زندگی میں مکمل ہوجانے والی آخری فلم ‘زلزلہ’ 1987ء میں ریلیز ہوئی اور ان کے چاہنے والوں نے ان فلموں کو دیکھ کر اپنے ہیرو سے والہانہ محبت کا ثبوت دیا۔

اپنی زندگی میں وحید مراد نے 30 سے زیادہ ایوارڈ حاصل کیے۔ جبکہ 2010ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے انہیں بعد از مرگ ستارہ امتیاز سے نوازا۔

وحید مراد کے بیٹے عادل مراد نے بھی چند فلموں میں اداکاری کی جبکہ ٹی وی پر بحیثیت پیشکار اور اداکار کام کیا۔

متعلقہ تحاریر