ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا؟ ‘متھیرا کے ٹیٹو’!

ماڈل و اداکارہ متھیرا نے بول ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا کہ ان کے جسم پر 40 ٹیٹو ہیں، یہ خبر ہر نیوز چینل نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کی۔

پچھلے دنوں بول ٹی وی کے پروگرام ‘بول نائٹس وتھ احسن خان’ میں ماڈل و اداکارہ متھیرا کو مدعو کیا گیا تھا، ایک سوال کے جواب میں متھیرا نے کہا کہ ان کے جسم پر 40 ٹیٹو ہیں۔

اس گفتگو کی ویڈیو کلپ تو وائرل ہوگی ہی کیونکہ ہمارے یہاں لوگوں کو سنجیدہ نوعیت کی باتوں میں کوئی دلچسپی نہیں، کسی کو علم سے، سائنس و ٹیکنالوجی سے غرض نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سرخ گلاب کے ساتھ اداکارہ و ماڈل متھیرا کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

متھیرا کے چاہنے والے دس لاکھ سے تجاوز کرگئے

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ احسن خان بہت معقول اداکار اور میزبان ہیں لیکن ان کی جانب سے ایسا سوال کرنا اور پھر ظاہر ہے، متھیرا تو متھیرا ہیں، انہیں تو بس موقع ملنا چاہیے۔

یہ معاملہ صرف ویڈیو کلپ تک محدود نہیں رہا بلکہ اس کے بعد بول نیوز نے متھیرا کی گفتگو کو انٹرٹینمنٹ نیوز بنا کر اپنی ویب سائٹ پر بھی شیئر کیا، اور بول ٹی وی سے کوئی بعید نہیں کہ اس نے یہ خبر اپنے نیوز بلیٹن میں بھی نہ چلا دی ہو۔

بات یہاں تک رہتی تو بھی ٹھیک تھی لیکن احسن خان کے پروگرام کی مذکورہ ویڈیو کلپ دیکھ دیکھ کر دیگر نیوز چینلز نے بھی چٹخارے دار خبریں بنائیں اور اپنی ویب سائٹس پر شیئر کیں۔

یہاں ذمہ دار صرف بول ٹی وی نہیں بلکہ تمام کے تمام نیوز چینلز ہیں جنہوں نے ‘متھیرا کے ٹیٹو’ کو ‘آج کی تازہ خبر، آج کی تازہ خبر’ کا نعرہ لگاتے ہوئے اپن ویب سائٹس پر پوسٹ کیا۔

صحافت کی اس عظیم معراج پر پہنچنے کے بعد کہ جب ‘متھیرا کے ٹیٹو’ ہر چھوٹے بڑے نیوز چینل کی خبر کا حصہ بن جائیں، ملک بھر کے صحافی، نیوز چینلز، اخبارات، صحافتی تنظیمیں یہ مطالبہ کرتی ہیں صحافیوں کو ان کا حق دیا جائے، آزادی اظہار رائے کا گلا نہ گھوٹا جائے وغیرہ شغیرہ۔

پہلے آپ اپنا معیار تو اس لائق کریں کہ کوئی آپ کی بات سننا پسند کرے، جب خبر اور سبزی فروش کی گفتگو میں کوئی فرق نہ رہے ایسے میں کہاں کی صحافت اور کون سی صحافتی اقدار؟

متعلقہ تحاریر