نادیہ جمیل نے معاشرے کے دوغلے پن کو بےنقاب کردیا

اداکارہ نے ڈرامہ سیریل 'جو بچھڑ گئے' کی ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دو خواتین کو دوسروں کی عیب جوئی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اداکارہ نادیہ جمیل نے ٹویٹ کرتے ہوئے ڈرامہ سیریل ‘جو بچھڑ گئے’ کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کی ہے، ویڈیو میں نادیہ جمیل کو ساتھی اداکارہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

نادیہ نے ٹویٹ میں لکھا کہ گپ شپ کرتی ہوئی ان آنٹیوں کو ایک بڑے ہی عجیب مرحلے سے گزرنا پڑا۔

انہوں نے لکھا کہ سنہ 1971 کے واقعات پر مبنی اس ڈرامے میں نے بہت مختصر سا کردار ادا کیا، یہ جنوبی ایشیا کے معاشرے کی بیگمات کو ایک طنزیہ خراج ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایسا معاشرہ چاہتا ہوں جہاں مسئلہ بتانا نہ پڑے، ٹیپو شریف

قومی کرکٹرز کو نظر لگ گئی، عابد علی کے بعد دھانی اسپتال پہنچ گئے

نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ میں خود ایسی آنٹیوں کو بہت قریب سے دیکھتی ہوئی بڑی ہوئی تھی، ڈرامے میں میرا کردار میری شخصیت کے بالکل الٹ ہے۔

ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو ادھیڑ عمر خواتین لبرل افراد اور نوجوان نسل کے متعلق بات کر رہی ہیں کہ انہوں نے ہر جگہ کو ڈیٹنگ پوائنٹ بنا رکھا ہے۔

اسی دوران سامنے سے ایک لڑکا لڑکی چلتے ہوئے آتے ہیں جن کے چہرے اندھیرا ہونے کی وجہ سے واضح نہیں۔

نادیہ جمیل کہتی ہیں ‘دیکھو ان کے اماں ابا پتا نہیں کہاں ہوں گے اور یہ مہارانی یہاں گل چھرے اڑا رہی ہیں’۔

شبنم انہیں بتاتی ہیں کہ یہ تو سونیا ہے جسے نادیہ رد کردیتی ہیں لیکن سامنے سے آنے والی لڑکی انہیں سلام کرکے اماں کہتی ہے اور وہ ان ہی کی بیٹی ہوتی ہے۔

نادیہ جمیل نے یہ ویڈیو شیئر کرنے کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پورا بچپن اس قسم کی آنٹیوں کو دیکھا ہے لیکن وہ خود ان سے بالکل مختلف ہیں۔

پاکستانی معاشرے کی یہ بات سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو آزادی دیتے ہیں اور ان کے متعلق کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتے لیکن وہ چلتے پھرتے یا کہیں آتے جاتے جیسے ہی لڑکا لڑکی دیکھتے ہیں تو فوراً ان کی کردار کشی کرتے ہیں اور برے کمنٹس پاس کرتے ہیں۔

یہ وہ دوغلا پن ہے جس کا شکار ہمارا معاشرہ ہے اور ہر فرد میں ملوث ہے۔ ہمیں تنگ نظری ترک کرکے روشن خیالی اور عصر حاضر کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا ورنہ ہم بحیثیت قوم دنیا میں کرپٹ ترین تو مشہور ہیں ہی، اس سے زیادہ پستی کے بعد ناجانے کہاں جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر