نادیہ جمیل نے معاشرے کے دوغلے پن کو بےنقاب کردیا
اداکارہ نے ڈرامہ سیریل 'جو بچھڑ گئے' کی ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دو خواتین کو دوسروں کی عیب جوئی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
![نادیہ جمیل](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/12/نادیہ-جمیل.jpg)
اداکارہ نادیہ جمیل نے ٹویٹ کرتے ہوئے ڈرامہ سیریل ‘جو بچھڑ گئے’ کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کی ہے، ویڈیو میں نادیہ جمیل کو ساتھی اداکارہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
Gossipy Aunties Shabnam & her bestie have a scandalous encounter during their walk. 2 know more watch #JoBicharGaye Sunday 8pm on Geo.
An intense play on 1971. My small role is a tribute to South Asia Society Begums. I grew up watching so many of them closely. Opposite of me lol pic.twitter.com/L38eydV8F9
— Nadia Jamil (@NJLahori) December 28, 2021
نادیہ نے ٹویٹ میں لکھا کہ گپ شپ کرتی ہوئی ان آنٹیوں کو ایک بڑے ہی عجیب مرحلے سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے لکھا کہ سنہ 1971 کے واقعات پر مبنی اس ڈرامے میں نے بہت مختصر سا کردار ادا کیا، یہ جنوبی ایشیا کے معاشرے کی بیگمات کو ایک طنزیہ خراج ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایسا معاشرہ چاہتا ہوں جہاں مسئلہ بتانا نہ پڑے، ٹیپو شریف
قومی کرکٹرز کو نظر لگ گئی، عابد علی کے بعد دھانی اسپتال پہنچ گئے
نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ میں خود ایسی آنٹیوں کو بہت قریب سے دیکھتی ہوئی بڑی ہوئی تھی، ڈرامے میں میرا کردار میری شخصیت کے بالکل الٹ ہے۔
ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو ادھیڑ عمر خواتین لبرل افراد اور نوجوان نسل کے متعلق بات کر رہی ہیں کہ انہوں نے ہر جگہ کو ڈیٹنگ پوائنٹ بنا رکھا ہے۔
اسی دوران سامنے سے ایک لڑکا لڑکی چلتے ہوئے آتے ہیں جن کے چہرے اندھیرا ہونے کی وجہ سے واضح نہیں۔
نادیہ جمیل کہتی ہیں ‘دیکھو ان کے اماں ابا پتا نہیں کہاں ہوں گے اور یہ مہارانی یہاں گل چھرے اڑا رہی ہیں’۔
شبنم انہیں بتاتی ہیں کہ یہ تو سونیا ہے جسے نادیہ رد کردیتی ہیں لیکن سامنے سے آنے والی لڑکی انہیں سلام کرکے اماں کہتی ہے اور وہ ان ہی کی بیٹی ہوتی ہے۔
نادیہ جمیل نے یہ ویڈیو شیئر کرنے کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پورا بچپن اس قسم کی آنٹیوں کو دیکھا ہے لیکن وہ خود ان سے بالکل مختلف ہیں۔
پاکستانی معاشرے کی یہ بات سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو آزادی دیتے ہیں اور ان کے متعلق کوئی بات کرنا پسند نہیں کرتے لیکن وہ چلتے پھرتے یا کہیں آتے جاتے جیسے ہی لڑکا لڑکی دیکھتے ہیں تو فوراً ان کی کردار کشی کرتے ہیں اور برے کمنٹس پاس کرتے ہیں۔
یہ وہ دوغلا پن ہے جس کا شکار ہمارا معاشرہ ہے اور ہر فرد میں ملوث ہے۔ ہمیں تنگ نظری ترک کرکے روشن خیالی اور عصر حاضر کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا ورنہ ہم بحیثیت قوم دنیا میں کرپٹ ترین تو مشہور ہیں ہی، اس سے زیادہ پستی کے بعد ناجانے کہاں جائیں گے۔