ڈرامہ ‘دلہن’ جس میں دلہن رخصت کرانا ایک ڈرامہ تھا

دراصل شادی ایک ڈھونگ تھی۔ جو دولہا میکال اور اس کے دوست اور ماموں زاد بھائی شامیر کے درمیان ایک شرط کا نتیجہ تھی۔

ہم ٹی وی کا ڈرامہ دلہن یو ٹیوب پر سب سے مقبول پاکستانی ڈرامہ ہے۔ اس کی پہلی قسط ابھی یوٹیوب پر ٹرینڈ کرہی رہی تھی کہ دوسری اور تیسری اقساط بھی ٹاپ 5 ٹرینڈز میں شامل ہوگئیں۔

بظاہر ڈرامے کا نام ‘دلہن’ ساس اور بہو پر مبنی ڈراموں جیسا ہے لیکن کہانی اور ہدایتکاری بالکل بھی ویسی نہیں ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ شائقین جوکہ کچھ الگ دیکھنے کو ترستے رہتے ہیں انہیں جب کچھ الگ ملا تو انہوں نےاسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایک جھوٹی لو اسٹوری جس میں سب سچ ہے

عورت کے استحصال کی کہانی ”مشک‘‘ کا جائزہ

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Faizan Khawaja (@faizankhawaja_)

 ڈرامے دلہن کی کہانی ہے کیا؟

دلہن ایک لڑکی عمل (سنبل اقبال) کی کہانی ہے جواپنی سوتیلی ماں اور بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی ہے۔ اس کے باپ (محمد احمد) کو اس کے مستقبل کی فکر ستائے رہتی ہے۔ اس لیے جونہی اسے کوئی اچھا رشتہ ملا اس کی وہاں چپکے سے شادی کردیتا ہے۔

دراصل شادی ایک ڈھونگ تھی۔ جو دولہا میکال (سمیع خان) اور اس کے دوست اور ماموں زاد بھائی شامیر (فیضان خواجہ) کے درمیان ایک شرط کا نتیجہ تھی۔ معاملے کو شادی تک لانا میکال کی ذمہ داری تھی۔ جس کے بعد شامیر کی گاڑی میکال کی، اور دلہن شامیر کی ہوگئی۔

 اِس کے بعد شادی کی رات عمل شامیر کو زخمی کرکے فرار تو ہوجاتی ہے لیکن جب اس کے باپ کو ان سب باتوں کا پتہ چلا تو وہ صدمے کی وجہ سے انتقال کرگئے۔ اس کی ماں (ندا ممتاز) جو پہلے ہی اس سے ناراض رہتی تھیں، انہیں اس سے بد دل ہونے کا ایک اور بہانہ مل گیا۔

میکال کو بعد میں احساس ہوتا ہے کہ اس نے عمل کے ساتھ اچھا نہیں کیا لیکن اس کی منگیتر خود شامیر کی بہن عینی (مشعل خان) ہے۔ وہ اس سے محبت  توکرتا ہے لیکن عمل کے ساتھ کی جانے والی حرکت کے بعد اسے خود سے  نفرت ہونے لگتی ہے۔

جب جب شامیر عمل کا پیچھا کرتا ہے میکال وہاں پہنچ کر اسے بچالیتا ہے۔ جب شامیر سے بچنے کے لیے عمل نوکری تبدیل کرتی ہے تو اسے نئی نوکری میکال کی ماں کی بوتیک میں ملتی ہے۔

دلہن کیسے دوسرے ڈراموں سے الگ ہے؟

دلہن کی کہانی پڑھ کر اگر آپ کو کچھ الگ نہیں لگ رہا تو ڈرامہ دیکھ کر تو ضرور الگ الگ محسوس ہوگا۔ کیونکہ ڈرامے کے ہدایتکار عدیل صدیقی نے اسے جس طرح پیش کیا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

پہلی 2 اقساط میں تو لڑکا لڑکی سے ملتا ہے، اس کے باپ کو شادی کے لئے رضامند کرتا ہے اور پھر شادی ہوجاتی ہے۔ لیکن دوسری قسط کے آخری حصے میں ہیروئن کو پتہ چلتا ہے کہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ اور یہیں سے کہانی ایک ڈرامائی رخ اختیار کرتی ہے۔

نہ تو کہانی میں ہیروئن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ اور نہ ہی کسی کا قتل بلکہ کہانی اسی طرح آگے بڑھی جیسے کہ آج کل کے زمانے میں بڑھنی چاہیے۔ میکال کی منگیتر کا کردار بھی اس کے بعد کہانی میں آیا۔ اس کے ماموں (شہریار زیدی) کا جو بزنس ہے اس میں میکال کے باپ کا بھی حصہ ہے۔ اور یہ بات بھی آگے جاکر پتا چلتی ہے کہ شامیر عمل کو پسند تو کرتا ہے لیکن اس کا محبت کرنے کا طریقہ لفنگوں والا ہے جس کی وجہ سے وہ اسے ناپسند کرتی ہے۔

دلہن کی مقبولیت میں سسپینس کا کتنا ہاتھ ہے؟

آپ نے آخری بار کونسا ڈرامہ ایسا دیکھا تھا جس کی اگلی قسط کا بے چینی سے انتظار رہتا تھا کہ اب کیا ہوگا اور کیسے ہوگا؟ دلہن ایک ایسا ہی ڈرامہ ہے جس کی ہر قسط میں کہانی کسی ایسے موڑ پر چلی جاتی ہے جس سے وہ مزید دلچسپ ہوجاتی ہے۔

پہلے تو عمل اور میکال کے نکاح کے بعد ملاقات نہیں ہوپارہی تھی۔ جب ہوگئی تو اچانک اس کی منگیتر سامنے آگئی۔ پھر جب سب کچھ ٹھیک ہونے لگا تو شامیر عمل کے آفس پہنچ گیا۔ پھر میکال کی ایک دوست زوبی نے کہا کہ وہ اس سے شادی کا وعدہ کرچکا ہے اور جب یہ بات بھی سلجھنے لگی تو عمل کو میکال کی والدہ (شاہین خان) کے آفس میں نوکری مل گئی۔

ان سب کا کریڈٹ ڈرامے کے رائٹر عدیل رزاق کو جاتا ہے جو جانتے ہیں کہ آج کل کے شائقین کو ڈرامے سے منسلک رکھنے کے لیے کس قسم کے طریقے استعمال کرنے پڑتے ہیں۔

ڈرامے دلہن میں اداکاری کا معیار

اچھے ڈراموں میں اداکار سے زیادہ کردار نظر آتے ہیں اور دلہن میں بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سمیع خان اور فیضان خواجہ ویسے تو پہلے بھی کئی ڈراموں میں اداکاری کرچکے ہیں لیکن اس ڈرامے میں وہ دوست، کزنز اور دشمن، تینوں رشتوں میں فٹ بیٹھتے ہیں۔

ایک لڑکی کے چکر میں دو پکے دوست کیسے دشمن بنتے ہیں، کیسے لڑتے ہیں، اور کیسے ایک دوسرے کو نیچا گرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس ڈرامے میں یہ سب اچھی طرح دکھایا ہے۔

دونوں کی اداکاری کمال ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جس سین میں دونوں لڑکے موجود ہوتے ہیں وہ سین ڈرامے کی جان بن جاتے ہیں۔

سنبل اقبال نے بھی ایک معصوم اور بے سہارا لڑکی کا کردار اچھی طرح نبھایا ہے لیکن جتنا متاثر مشعل خان نے اپنی اداکاری سے کیا وہ قابل ذکر ہے۔ سمیع خان اور فیضان خواجہ کے سامنے اپنا لوہا منوانا اور ان دونوں کے آگے عمدہ کارکردگی کرنا ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ کی کامیابی ہے۔

ندا ممتاز پہلی بار ایک ظالم ماں کے کردار میں نظر آئیں اور ان کی اداکاری کی وجہ سے شائقین ان سے نفرت کرنے لگیں گے۔ لائبہ خان نے شروع میں تو اچھا کام کیا لیکن جوں جوں ڈرامہ بڑھتا گیا ان کی اداکاری بھی اوور ہوتی نظر آرہی ہے۔

محمد احمد صاحب نے اچھا کام تو کیا مگر ہمیشہ کی طرح جلد ہی مر بھی گئے۔ شاہین خان اور شہریار زیدی بہن بھائی لگ بھی رہے ہیں اوران کے مکالمے بھی اچھے لکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر