ڈیفنس لاہور کے اسکول میں پیش آئے واقعے پر فنکاروں کا شدید ردعمل

واقعے کے پیچھے پوشیدہ وجوہات کا پتہ لگانا ضروری ہے، علی ظفر: ہمارے بچے کب سمجھیں گے بلنگ غلط ہے، یشمیٰ گل: میرب علی کا طالبات کو جیل بھیجنے کا مطالبہ: احمد علی بٹ اسکول انتظامیہ پر پھٹ پڑے

لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس کے امریکن اسکول میں طالبہ پر تشدد کے واقعے کیخلاف فنکاروں کا شدید ردعمل سامنے آیاہے۔

شوبز شخصیات نے واقعے میں ملوث طالبات کو قرار واقعی سزا دینے کامطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور اسکول میں تشدد کا واقعہ گلو کار علی ظفر کو اپنے ماضی میں لے گیا

لاہور کا مہنگا ترین امریکی اسکول یا نشیئیوں کا گڑھ

گلوکار علی ظفر نے طالبات کے رویے کو طاقت کے نشے سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ  ممکنہ طور پر انہیں زندگی میں کسی معاملے میں یہ احساس کمتری کا شکار ہوں اور اپنے نفس کی تسکین کے لئے خود کو متاثرہ طالبہ پر حاوی کرنا چاہ رہی ہوں، اس لئے اس واقعے کے پیچھے پوشیدہ وجوہات کا پتہ لگا کر انہیں ختم کرنا چاہیے۔

انہوں نے تعلیمی اداروں میں کلاسز کے اندر اور باہر راہ داری میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے پر بھی زور دیا تاکہ کسی ناگہانی صورت میں ان سے فوری مدد لی جاسکے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے والدین سے بھی درخواست کی ہے کہ اس نفسہ نفسی کے دور میں اپنے بچوں کی تربیت پر خود غور کریں ، انہیں صحیح اور غلط کا فرق سمجھائیں اور ان کا خیال رکھیں۔

اداکارہ یشمیٰ گِل کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے کب یہ سمجھیں گے کہ بُلنگ یا کسی دوسرے بچے کو ہراساں کرنا بالکل غلط ہے، اتنے سارے تمائشائی موجود ہیں؟‘۔

اداکار اور میزبان احمد علی بٹ نے اس واقعے کی مکمل ذمہ داری والدین اور اسکول انتظامیہ کے سر ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ہی لاعلم ہیں کہ ان کے بچوں کے ذہنوں کو سوشل میڈیا کس طرح زہر آلود کر رہا ہے اور ادارے میں اتنا بڑا واقع پیش آگیا اور اسکول انتظامیہ بے خبر تھی۔

اداکارہ میرب علی نے تشدد کرنے والی طلبات کو جیل بھیجنے کا مطلبہ کرتے ہوئے انسٹا اسٹوری اپ ڈیٹ کی کہ ’یہ انتہائی ناگوار ہے، امید ہے متاثر طلبا کو جلد انصاف ملے اور یہ مغرور طلبات جو خود کو پاپا کی پرنسس سمجھتی ہیں جیل کی ہوا کھائیں‘۔

اداکار عمران عباس نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اسٹوری اپ ڈیٹ کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد کرنے والی تینوں طلبات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔

اداکار احسن خان نے بھی بذریعہ انسٹا استوری اپ ڈیٹ کرتے ہوئے نہ صرف اس واقعے میں ملوث طالبات بلکہ تمائشائیوں میں شامل طلبہ اور ویڈیو ریکارڈ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ طلبات کی 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانتیں منظور ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب متاثرہ ہمیشہ انصاف کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکریں کھاتا رہے گا۔

متعلقہ تحاریر