سندھ کی اپوزیشن نے نئے بلدیاتی قانون کیخلاف طبل جنگ بجادیا

اپوزیشن لیڈر کا صدر اور وزیراعظم کو خط، سندھ کی صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ ،جماعت اسلامی 19 دسمبر کو کراچی بچاؤ مارچ کریگی

سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے نئے بلدیاتی قانون کیخلاف طبل جنگ بجادیا۔ جماعت اسلامی نے  نئے بلدیاتی قانون کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے 19 دسمبر کو کراچی بچاؤ مارچ کا اعلان کردیا۔ سندھ میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے بلدیاتی قانون اور وزیراعلیٰ کی تقریر کیخلاف صدر اور وزیراعظم کو خط لکھ کروفاق سے سندھ کی صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

منگل کو ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 19 دسمبر کو مزار قائد تا کے ایم سی بلڈنگ تک کراچی بچاؤ مارچ کیا جائے گا، کراچی کی مائیں بہنیں، بزرگ، بچے نوجوان سب کراچی کے حق کے لئے نکلیں گے.

یہ بھی پڑھیے

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ نئی ترامیم کے ساتھ منظور

سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کی منظوری: سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری بھی مخالف

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی وڈیرہ شاہی اکثریت نے بلدیاتی ترمیمی بل پاس کیا،اس قانون کو ڈنکے کی چوٹ پر کالا قانون کہتے ہیں۔ آج یہ دوبارہ لسانیت کا بیج بوچکے ہیں، وڈیروں کے مجموعے کا دوسرا نام پیپلزپارٹی ہے، یہ جمہوری بنیادوں پر کبھی جیت نہیں سکتے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ لسانیت کو پروان چڑھانے والے بلاول اور مراد علی شاہ سندھ بھر کے عوام سے معافی مانگیں، انہوں نے شہری اور دیہی سندھ کو اپنا غلام بنا رکھا ہے ،یہ پورے سندھ کا استحصال کرتے ہیں ،لسانی منافرت کی سیاست کو دوبارہ زندہ نہیں ہونے دیں گے ،اس خطے کے لوگوں نے گھر بار چھوڑے تھے تب جا کر پاکستان بنا تھا ،پیپلز پارٹی کے ٹولے کو مسترد کرنا سندھ کی عوام پر فرض ہوچکا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف نے نئے بلدیاتی قانون کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان کردیا۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ کالے قانون کے خلاف ہمارا احتجاج اور جنگ جاری رہے گی، ہم لوگوں کو سڑکوں پر نکالیں گے، سندھ کو پی پی پی سے بچانا ہوگا۔

دوسری جانب قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کی غیر جمہوری تقریری کیخلاف صدر مملکت و وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ دیا۔خط کی کاپیاں چیئرمین سینیٹ اور  اسپیکر قومی اسمبلی و دیگر کو ارسال کردی گئی ہیں ۔

حلیم عادل شیخ نے خط میں لکھا ہے کہ سندھ حکومت اسمبلی میں اپنی اکثریت کا غلط استعمال کرکے غیر آئینی اقدامات کام کر رہی۔  26 نومبر  کو ضروری مشاورت کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں بعض ترامیم کے ساتھ آئین کے خلاف بل منظور کیا گیا۔سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں نئی ترامیم آئین کے آرٹیکل 140A کے متصادم ہے۔

 سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ  نے اپنی تقریر کے دوران  غیر جمہوری الفاظ کا استعمال کیا ،وزیر اعلی سندھ نے اپوزیشن کو مخاطب ہوتے ہوئے  کہا تم لوگ اقلیت میں ہو ۔مراد علی شاہ نے کہا ہمیں پاکستانی سمجھو ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم کچھ اور کرنے کے لئے سوچیں۔حلیم عادل شیخ نے مزید لکھا کہ مراد علی شاہ علیحدگی پسند عناصر کو تقویت دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، پیپلزپارٹی پاکستان کے لیے سیکیورٹی رسک بن چکی ہے،  وفاقی حکومت اس تشویشناک صورتحال کا فوری نوٹس لے۔

ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہارالحسن، محمدحسین ودیگر نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2021 کے نظام کوکالا قانون کہتے ہیں کیونکہ اس نظام سے سیہون اورلاڑکانہ بھی پانچ فیصد بہترنہیں ہوا، یہ پیپلزپارٹی کا وڈیرا گینگ ہے ، چارسال سے یہ اپنے بھانجے بھتیجوں کوناظم بناتے رہے۔

خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی اے پی سی میں جے یوآئی سمیت تمام جماعتیں آئی تھیں سب نے اس قانون کوکالا قانون قراردیا، اس کامطلب بلاول نے سب کے منہ کوکالا کہا، وزیراعلیٰ سندھ کابیان پاکستان نہ کھپے کی آوازہے، حلف کوردکرنے پرمراد علی شاہ معافی مانگیں، جب نیب کی رسی کھنچتی ہے اور کرپشن کے کیسزکی بات ہوتی ہے تب یہ سندھ کی بات کرتےہیں۔

ایم کیوایم نے وزیراعظم سے سندھ کے وفاقی فنڈز روکنے کی درخواست کردی۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جب تک صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ نہ دیا جائے ، وفاق سندھ کو مالیاتی شیئر نہ دے، وفاقی حکومت این ایف سی شیئر کو صوبائی فنانس کمیشن سے مشروط کردے۔

ادھرچیئرمین پی ایس پی سید مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلاول نے کالے قانون کا کالے طریقے سے دفاع کرنے کی کوشش کی، بلاول سے پہلے ان کا وزیراعلیٰ تکبر پرست، فاشسٹ شخص کی طرح اپنی بات کررہا تھا، پی ایس پی پیپلز پارٹی کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ تم سندھیوں کے قاتل ہو، جس طرح ہم نے کراچی کو بانی متحدہ کے چُنگل سے آزاد کروایا ہے اسی طرح ہم سندھ کو پیپلز پارٹی کے چنگل سے آزاد کروائیں گے۔

متعلقہ تحاریر