مقتول صحافیوں کے مقدمات کی سماعت پیپلز ٹریبونل میں ہوگی
2 نومبر کو مقتول صحافی جمال خشوگجی کی اہلیہ پیپلز ٹریبونل کے سامنے گواہی دیں گی، یہ فورم سول سوسائٹی گروپس نے بنایا ہے تاکہ ریاست کا مواخذہ کیا جاسکے۔
حامد میر نے واشنگٹن پوسٹ کے لیے تحریر کردہ کالم میں لکھا ہے کہ پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران کئی صحافی قتل ہورہے ہیں۔ پیپلز ٹریبونل قاتلوں کا نام لینے والا ہے۔
کالم کے مطابق 2 نومبر کو مقتول سعودی صحافی جمال خشوگجی کی اہلیہ پیپلز ٹریبونل کے سامنے گواہی دیں گی، یہ فورم سول سوسائٹی گروپس نے بنایا ہے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ریاست کا مواخذہ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل پر تمام فریقین مذاکرات پر متفق
پاکستان کے سب بڑے میڈیا گروپ کے ورکرز کا المیہ
ٹریبونل میں خشوگجی کیس ہی کی تحقیقات نہیں ہوں گی بلکہ دنیا بھر میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔
برطانیہ کے نوبل انعام یافتہ برٹرینڈ رسل نے 1966 میں پہلا پیپلز ٹریبونل قائم کیا تھا جس کا مقصد امریکی حکومت کو ویتنام میں جنگی جرائم پر ذمہ دار ٹھہرانا تھا۔
گو کہ اس ٹریبونل کے پاس کسی کو سزا دینے کے لیے اختیارات نہیں ہوتے لیکن اس کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کی جاتی ہے۔
اس وقت پیپلز ٹریبونل میں 9 ججز تعینات ہیں جنہیں عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے جبکہ پراسیکیوٹر المودینا برنابیو ہیں۔
برنابیو نے ایل سیلواڈور کے سابق وزیر دفاع کارلوس کیسانووا کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ لڑی ہے جن کو فلوریڈا سے واپس ان کے ملک جلاوطن کیا جاچکا ہے تاکہ وہ ماورائے عدالت قتل کیس میں ملوث ہونے پر عدالت کا سامنا کریں۔
ٹریبونل میں صحافیوں کے قاتلوں کو حاصل استثنیٰ کے مسئلے پر بھی غور کیا جائے گا۔ یہاں نوبل انعام حاصل کرنے والی ماریا ریسا بھی فلپائن میں حکومت کی جانب سے میڈیا کی آزادی کے خلاف اقدامات پر بات کریں گی۔
مالٹا کی خاتون صحافی جنہیں 2017 میں کار بم دھماکے میں قتل کیا گیا اُن کے صاحبزادے میتھیو گیلیزیا اور چیکز ریبلک کی رپورٹر پاؤلا ہولکووا بھی اپنے متعلقہ کیسز میں گواہی دیں گی۔
کالم کے مصنف کا کہنا ہے کہ پیپلز ٹریبونل میں ہونے والے مقدمات کی سماعت میں ایک اہم مسئلے پر روشنی ڈالی جائے گی کہ جس طرح معاملات چل رہے ہیں، دنیا کا سب سے محفوظ ترین جرم سچ کو قتل کرنا ہے۔