سیکیورٹی آپریشن میں گھر تباہ، وادی تیراہ کے شہری غاروں میں رہنے پر مجبور

رجگال سے سیکورٹی فورسز آپریشن کے دوران امن کی خاطر ہجرت کرنے والے متاثرین ضلع خیبر جمرود پہاڑوں کے دامن میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دور جدید میں بھی لوگ غاروں میں رہنے پر مجبور، ریاست کے سوتیلی ماں جیسے سلوک کے باوجود جھونپڑیوں پر وطن کا جھنڈا لہرا دیا ہے.

2013 میں وادی تیراہ رجگال سے سیکورٹی فورسز آپریشن کے دوران امن کی خاطر ہجرت کرنے والے متاثرین ضلع خیبر جمرود پہاڑوں کے دامن میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پشاور کے مضافات میں مقیم یہ تیراہ کے متاثرین مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

فلسطین کے قدیم غار سیاحوں کی توجہ کا مرکز

جبل نورالقرآن قدیم اور بوسیدہ قرآنی نسخوں کی پناہگاہ

قبائلی عوام نے دہشتگردی کے خلاف امن کی خاطر بےپناہ قربانیاں دی ہیں۔ قربانیوں میں مالی و جانی نقصان اٹھانا پڑا، آبائی علاقہ چھوڑنا پڑا، امن کی خاطر اپنے گھر بار تک چھوڑ دئیے۔ بدلے میں حکومت کی طرف سے کوئی خاص معاونت و مدد نہیں ہوئی ہے۔

فاٹا انضمام کو تین سال ہوگئے لیکن عوام کی حالت و تقدیر نہ بدلی، علاقے میں سہولیات کا فقدان ہے، یہ کہا جارہا تھا کہ فاٹا انضمام سے انتظامی ڈھانچہ بدلنے کیساتھ ساتھ قبائلی عوام کی تقدیر بھی بدلے گی جہاں عوام کو پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں اسلام آبا د پشاور وغیرہ کی طرح یہاں کی عوام کو بھی روزگار کے مواقع ملیں گے، تعیلم کا نظام بہتر ہو سکے گا تاہم حالت بدلنے کا نام نہیں لے رہی۔

خیبر کے علاقے جمرود جو پشاور سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے عوام غاروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، نہ رہنے کیلئے چھت نہ بجلی نہ زندگی گزارنے کیلے کوئی دوسرے سہولت، خواتین دور دور سے گھنٹوں سفر کے بعد سروں پر پانی لاتی ہیں، تنگدستی و مفلسی اور حکومت کے سوتیلی ماں جیسے سلوک کے باوجود جھونپڑیوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرائے یہ لوگ وطن عزیز سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر