عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری سخت اقدامات کی ضرورت ہے

جنوبی ایشیا میں  75 کروڑ افراد موسمیاتی تبدیلی کے رحم و کرم پر، دو دہائیوں میں خشک سالی، سیلاب، طوفانون سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے اور معاشی طور پر بدحال ہوئے، عالمی بینک کی رپورٹ۔

عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق  دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر خطے میں جنوبی ایشیائی ممالک سرفہرست ہیں۔  رپورٹ میں  پاکستان، انڈیا، افغانستان، موسمیاتی تبدیلی میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  گزشتہ دو دہائیوں میں جنوبی  ایشیا کے ممالک میں  75 کروڑ افراد موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئے اور کروڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی اور اپنے مال مویشیوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔

یہ بھی پڑھیے

موسمیاتی تبدیلی کے مرض میں مبتلا دنیا کا پہلا مریض سامنے آگیا

انٹارکٹیکا کی تاریخ کا گرم ترین دن

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق خدشہ ہے کہ سال  2030 تک  موسمیاتی تبدیلیوں سے جنوبی ایشیائی ملکوں کو  160 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔  عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق  موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری سخت اقدامات کی ضرورت ہے،  عالمی سطح پر  موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فنانسنگ بڑھانے کی ضرورت ہے،  موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے نجی شعبے کی شراکت داری بھی اہم ہے، توانائی، زراعت، خوراک و دیگر شعبوں کو ما حول دوست بنانے کی ضرورت ہے۔

گذشتہ  سال، کراچی، کے رہائشیوں نے 1967 کے بعد سےغیر معمولی بارش کا سامنا کیا جہاں محض  12 گھنٹوں میں 223.5 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی ،  مئی 2020 میں، طوفان امفان نے 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو نقل مکانی پرمجبور کردیا ،  بنگلہ دیش، بھارت اور بھوٹان میں تقریباً 20 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچایا جس کو سال کی سب سے بڑی عالمی تباہی قراردیا گیا ۔

متعلقہ تحاریر