خواجہ آصف نے ان ہاؤس تبدیلی کا اشارہ دے دیا

مسلم لیگ (ن) کو بھی بات سمجھ آگئی، پیپلزپارٹی کی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ، نواز شریف کا پارہ ہلکا ہونے کا امکان۔

گزشتہ روز آج ٹی وی کے پروگرام ‘فیصلہ آپ کا’ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن ضرور استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جس طرح درجنوں بلز کے لیے ووٹ دلوائے گئے تو سرکاری پارٹی کو یہ علم ہے کہ ان کی جماعت کا کون کون رکن اب ان کے ساتھ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جلسہ منسوخ کردیں، نوشہرہ ضلعی انتظامیہ کی پیپلزپارٹی سے درخواست

پیپلزپارٹی کے قادر مندوخیل کے قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی

خواجہ آصف نے کہا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) نے بادل نخواستہ حکومت کا ساتھ دیا لیکن یہ مستقل سیاسی اتحاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جس طرح مشترکہ اجلاس میں ہمارا اتحاد ہوا اور ہم نے 203 ووٹ لیے، اگر ہم تحریک عدم اعتماد لے کے آئیں تو سرکاری پارٹی کے اراکین کی بہت بڑی تعداد ہمارے ساتھ آنے کے لیے پہلے ہی تیار تھی یا غیر حاضر رہنے کے لیے تیار تھی۔

خواجہ آصف کی باتوں سے محسوس ہوتا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو سمجھ آگئی ہے کہ اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے سے بات نہیں بنے گی، حکومت تبدیل کرنے کے لیے آئینی اور قانونی حل تلاش کرنا ہوں گے۔

یہی باتیں خواجہ آصف سے پہلے پیپلزپارٹی کے چند رہنما بھی کرچکے ہیں کہ اپوزیشن کو ان ہاؤس تبدیلی کی طرف جانا چاہیے، پی ڈی ایم سے علیحدگی کی وجہ بھی یہی بات بنی تھی کہ پیپلزپارٹی تدبرانہ حکمت عملی کے ساتھ چلنا چاہتی تھی لیکن نواز شریف کا شور شرابا کرنے کا موڈ تھا۔

اب مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کی جانب سے دیا گیا یہ بیان اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پالیسی میں بڑی تبدیلی آگئی ہے اور شیر صرف ثابت سالم گوشت کھانے کے بجائے ہڈیوں پر بھی آمادہ ہوگیا ہے۔

متعلقہ تحاریر