پی پی 206 کا ضمنی انتخاب، لوٹے بمقابلہ لوٹے

پی پی 206 کے ضمنی انتخاب میں جمہوریت کے حسن کو نکھارا جارہا ہے یا بگاڑا ہے۔

صوبہ پنجاب کی نشست پی پی 206 کے ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے ، تاہم دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رہنما نشاط احمد ڈاہا کی فوتگی کے باعث خالی ہوئی ہے جن کی بیوہ نورین نشاط ڈاہا اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہی ہیں جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ہارنے میں امیدوار رانا محمد سلیم اس مرتبہ ن لیگ کی ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں، تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ ضمنی انتخاب لوٹے بمقابلہ لوٹے ہورہا ہے۔

ضمنی انتخاب میں تیسرے مضبوط امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سید واثق سرجیس حیدر ہیں جبکہ تحریک لبیک پاکستان کی ٹکٹ پر شیخ محمد اکمل میدان میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بیٹے کی شادی اور گود میں نواسا، مریم نواز کا خوبصورت انداز

سندھ کی اپوزیشن نے نئے بلدیاتی قانون کیخلاف طبل جنگ بجادیا

تحریک انصاف کی کمزور معاشی پالیسیز اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوام نے پی ٹی آئی کو رد کردیا ہے جبکہ حلقے کی عوام کے تاثرات سے پتا چلتا ہےکہ اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے امیدواروں کےدرمیان ہے۔

گذشتہ روز مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان میں پھڈا ہوا ہے کیونکہ الزام یہ ہے کہ پیپلز پارٹی والے ایک مرتبہ پھر نوٹوں کے زور پر ووٹ خرید رہے ہیں۔ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم انہوں نے اپنے خلاف درج ہونے والے مقدمے میں 5 روز کے لیے ضمانت حاصل کرلی ہے۔

پی پی 206 کا ضمنی انتخاب، لوٹے بمقابلہ لوٹے

حلقہ PP-206خانیوال میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 230,6987ہے، جبکہ پولنگ کیلئے 183پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ ضمنی انتخاب میں 12 امیدواران حصہ لیں رہے ہیں، آج کے ہونے والے انتخاب میں 4بڑی سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز، پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک لبیک پاکستان شامل ہیں۔

حلقہ PP-206میں کل 183پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جبکہ ان میں سے 23پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں اور پولیس و رینجرز کی زیادہ تعداد تعینات کیا گیا ہیں.

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کو ہدایات دیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری کاروائی عمل میں لائی جائے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حلقے کی عوام پی ٹی آئی سے بدظن نظر آتی ہے اور پی ٹی آئی کی قیادت نے مسلم لیگ (ن) کو ٹف ٹائم دینے کے لیے پی پی پی کے امیدوار کو خفیہ طور پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ اگر دیکھا جائے تو یہ نشست مسلم لیگ کی جدی پشتی نشست ہے۔

متعلقہ تحاریر