آصف علی زرداری کی شہراقتدار میں اہم ملاقاتیں

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے سابق صدر مقتدر سیاسی شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں سیاسی صورتحال اور کچھ عدم اعتماد کی تحریکوں پر مشاورت کریں گے۔

سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کی آج 14ویں برسی کی تقریب منائی جارہی ہے جبکہ انکے شوہر آصف علی زرداری عین اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں جب بلاول بھٹو زرداری گڑھی خدا بخش میں میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کی کچھ سیاست میں سرکردہ شخصیات اور مقتدر حلقوں سے  ملاقات طے ہیں۔ جن سے وہ ملاقاتیں کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے ان ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت دہشتگردوں سے ڈیل کی بھیک مانگ رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری

منقسم مہاجر ووٹوں کو اکٹھا کرنے کا ٹاسک کس نےدیا؟میدان سیاست میں ہلچل بپا

سابق صدر آصف علی زرداری گذشتہ روز اسلام آباد پہنچے تھے اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی سابق صدر کی گڑھی خدا بخش کے جلسے میں شرکت نہ کرنے کی تصدیق کی تھی ۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو نوابشاہ میں خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ "ہم سے فرمایا جارہا ہے کہ آپ آئیں اور ہمیں کوئی فارمولا دیں۔ میں ان سے کہا ہے کہ فارمولا بنا بنا کر اس ملک بیڑا غرق کردیا ہے ۔ اگر ہم سے کوئی فارمولا لینا ہے تو پہلے اس کو فارغ کریں۔

اس طرح 23 دسمبر کو ٹنڈو الہٰ یار میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ لاہور اور اسلام آباد میں احتجاج کرکے مخالفین کا مقابلہ کروں گا۔ انہوں نے ملک کو نانی کا کنبہ بنا رکھا ہے جو کبھی کسی روپ میں آجاتا ہے تو کبھی کسی روپ میں مسلط ہو جاتے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج بی بی شہید کی برسی ہے اور آصف علی زرداری گڑھی خدا بخش میں موجود ہونے کی بجائے اسلام آباد میں براجمان ہیں، اس کا مطلب ہے کہ مقصد کوئی بہت بڑا ہے کہ انہوں نے بی بی شہید کی برسی کی تقریب کو چھوڑ دیا ہے۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل ہو چکے ہیں ، اس سے قبل ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہیں ایسا تو نہیں آصف علی زرداری کسی گریٹ کا حصہ بننے جارہے ہوں جیسے حکومت وقت کا خاتمہ یا اندر کھاتے وزارت عظمیٰ کی تبدیلی ہو۔ کیونکہ اطلاعات تو یہ بھی ہیں کہ ن لیگ بھی پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے اراکین کے ساتھ مل کر ایوان کے اندر تبدیلی لاسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر