فوجیوں کو سروس کے اختتام پر زیرجامے واپس کرنے کا حکم

ناوریجن ڈیفنس لاجسٹکس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ اسٹاک میں کمی کی وجہ سے یہ اقدام ضروری ہے، کپڑوں کو دھلائی کے بعد دوبارہ قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔

ناروے کے مرد و خواتین فوجیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ عسکری سروس کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ اپنے زیرجامے اور موزے واپس کریں گے تاکہ نئے بھرتی ہونے والے فوجی وہ پہن سکیں۔

نارویجن فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اسے مختلف اشیا کی کمی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کو تیار ہے، بھارتی آرمی چیف

پاک فوج نے مری میں ریسکیو آپریشن شروع کردیا

ناوریجن ڈیفنس لاجسٹکس آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ اسٹاک میں کمی کی وجہ سے یہ اقدام ضروری تھا کیونکہ ہم عسکری افواج کو بڑے پیمانے پر یہ لباس فراہم کرتے ہیں جو کہ نئے فوجیوں کے لیے رکھا ہوتا ہے۔

لاجسٹکس کے ترجمان نے کہا کہ اچھے طریقے سے دھلائی کے بعد ان زیرجاموں اور موزوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانا ایک بہتر عمل تصور کیا جا رہا ہے۔

ناروے میں 8000 نوجوان مرد و خواتین ہر سال عسکری خدمات سرانجام دیتے ہیں، عسکری سروس ختم ہونے کے بعد انہیں وردیاں واپس کرکے بیرکس چھوڑنے کی اجازت مل جاتی تھی اور وہ زیرجامے اور موزے پہن کر جاسکتے تھے، لیکن اب یہ اصول تبدیل کیا جا رہا ہے۔

ناروے میں ہر مرد و وعورت کے لیے فوج میں ایک سے ڈیڑھ سال تک کی ملازمت کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

ترجمان لاجسٹکس کا کہنا تھا کہ صرف کورونا وائرس ہی کپڑوں کے اسٹاک میں کمی کی وجہ نہیں بلکہ مالی معاملات، معاہدے اور دیگر مسائل بھی درپیش ہیں۔

ناروے نیٹو کا رکن بھی ہے، اس کے قومی دفاعی میگزین فورسواریٹس فورم کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ عسکری افواج کو اس طرح اشیا کی قلت کا سامنا ہو۔

جون 2020 میں فوجیوں کے کپڑوں اور دیگر ساز و سامان ایک تہائی حصہ غائب ہوگیا تھا۔

بتایا گیا کہ ایک سال پہلے ناروے کی فوج میں کپڑوں کی کمی تھی اور اس سال سب سے بڑے اور سب سے چھوٹے سائز کے موزے بھی کم پڑ گئے تھے۔

متعلقہ تحاریر