20 ٹریلین کی ریٹیل مارکیٹ سے 4 ٹریلین کے اعدادوشمار آتےہیں، ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے انعامات دینے کا مقصد پوائنٹ آف سیلز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ڈاکٹر اشفاق احمد کا کہنا ہے پاکستان میں 18 سے 20 ٹریلین روپے کی ریٹیل مارکیٹ ہے جبکہ کل 4 ٹریلین روپے کی سیلز کے اعدادوشمار ظاہر کیے جاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اشفاق احمد نے  ایف بی آر کی جانب سے پوائنٹ آف سیل سے خریداری کرنے والوں کیلئے انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے عوام سے اپیل کی کہ صرف ان جگہوں سے خریداری کریں جو ایف بی آر کے پی او ایس نظام سے منسلک ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3.01 سے 3.33 روپے اضافے کا نوٹی فکیشن جاری

ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 19 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جو افراد رجسٹرڈ  پوائنٹ آف سیل سے خریداری کریں گے اور رسید کی تصدیق نہیں کریں گے ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن مکمل تعاون حاصل تھا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ٹیکس فراڈ میں کمی اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پوائنٹ آف سیلز سے خریداری کرنے والے ایک ہزار خوش نصیبوں کو 50 ہزار روپے فی کس انعام دیا گیا ہے، انعام حاصل کرنے والوں کو ان کے موبائل نمبر پر ایس ایم ایس کردئیے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے 1007 انعامات دے رہا ہے، ایف بی آر نے  ٹیئر ون  ریٹیل آؤٹ لیٹس سے خریداری کرنے پر  انعامی سکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔

ایف بی آر میں انعامات کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی  کے ذریعے تقسیم کیے گئے۔ انعامی سکیم کیلئے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہر ماہ کی 15 تاریخ کو ہوئی، دس لاکھ روپے کا پہلا انعام تنویر احمد کا نکلا۔ 5 لاکھ  روپے کے دو انعامات فرحان اکرم اور آفتاب احمد کے نکلے 2.5 لاکھ روپے کے چار انعامات فرحان احمد، حمید اللہ۔ غلام اللہ اور فہیم خالد کے نکلے ہیں۔

پوائنٹ آف سیل کے تحت 10 لاکھ روپے انعام جیتنے والے خوش نصیب تنویر احمد ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے بمپر پرائز کی قرعہ اندازی جیتنے والے تنویر احمد سے بات چیت بھی کی، انعامی رقم سے نان فائلر سے 40 فیصد اور فائلرسے 20 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی ہوگی۔

متعلقہ تحاریر