شاہینہ عطار والا کا ممبئی کی کچی بستی سے مائیکروسافٹ تک کاسفر
اپنے والد کو قرض لینے کے لیے راضی کیا تاکہ کمپیوٹر کلاسز میں داخلہ لے سکیں اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا
انسانوں کاجنگل کہلانے والے شہر ممبئی کی ‘سڑکوں پر سونے’ سے لے کر مائیکرو سافٹ میں مینیجر بننے تک، ممبئی کی کچی آبادیوں میں پلنے والی متاثر کن خاتون شاہینہ عطار والا کی کہانی۔
کہا جاتا ہے کہ جہاں امید اور محنت ہوتی ہے وہیں سے ایک کامیابی کا راستہ نکلتا ہے ، یہ محاورہ ممبئی کی کچی آبادی میں رہنے والی شاہینہ عطار والا نے سچ کر دکھایا ، گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انھوں نے اپنی زندگی کے حوالے سے لمحات شیئر کیئے جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئے اور ملکی سطح کے ساتھ ساتھ بین القوامی میڈیا نے بھی اس خبر کو شائع کیا ۔
ممبئی کی ایک کچی آبادی میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار نے والی شاہینہ عطار والا نے سخت ترین حالات ، صنفی تعصب اور جنسی ہراسانی کا سامنا کیا لیکن ہمت نہیں ہاری اور آج شاہینہ عطار والا اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ میں پروڈکٹ ڈیزائن مینیجر کے طورپر کام کرہی ہیں اور ایک کشادہ اپارٹمنٹ میں زندگی گزار رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مائیکرو سافٹ کا 16 بلین ڈالرز میں نوانس کمپنی کو خرید نے کا فیصلہ
مائیکروسافٹ کے ملازمین کی موجیں لگ گئیں
The @netflix series "Bad Boy Billionaires – India” Captures a birds-eye view of the slum in Bombay I grew up before moving out alone in 2015 to build my life.
One of the homes you see in the photos is ours. You also see better public toilets which were not like this before. pic.twitter.com/fODoTEolvS— Shaheena Attarwala شاہینہ (@RuthlessUx) January 26, 2022
شاہینہ کو نیٹ فلکس کی سیریز کے ایک منظر میں اپنا پرانا گھر دیکھ کر ماضی یاد آگیا جس کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تھریڈ کی شکل میں کیا۔نیٹ فلکس کی سیریز ’بیڈ بوائے میلینئر‘ میں ممبئی کی کچی آبادیوں کا ایک منظر دکھایا گیا ہے جس کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے شاہینہ نے لکھا ’2015 گھر سے نکلنے سے پہلے میں نے اپنی زندگی کے ابتدائی ایام اس جگہ گزارے ہیں، ان تصاویر میں موجود گھروں میں سے ایک گھر ہمارا بھی ہے۔ فرق یہ ہے کہ اب یہاں مناسب پبلک باتھ روم بھی دکھائی دے رہے ہیں جو پہلے نہیں تھے۔‘
بینڈرہ ریلوے سٹیشن، درگاہ گلی کے قریب کچی آبادی میں رہنے والی شاہینہ ایک انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئیں ، انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ ’کچی آبادیوں میں زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہے، میں اکثر وہاں اپنے اردگرد موجود خواتین کا مشاہدہ کرتی تھی جو بہت بے بس ہوتی ہیں، جنھیں روزمرہ کی بنیاد پر بدسلوکی اور ہراسیت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے سکول میں پہلی مرتبہ کمپیوٹر دیکھا تو مجھے یقین ہو گیا تھا کہ میں اس میں اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوجاؤں گی ’میں پہلے سے طے شدہ قسمت کو قبول نہیں کرنا چاہتی تھی، جو میرے انتظار میں تھی اس لئے میں نے اپنی قسمت خود بنا نا شروع کی ۔
شاہینہ نے بتایا کہ اپنا ذاتی کمپیوٹر لینے کیلئے ہم نے کئی کئی وقت کی بھوک کاٹی ، اپنے والد کو قرض لینے کے لیے راضی کیا تاکہ وہ ان پیسوں سے کمپیوٹر کلاس میں داخلہ لے سکیں اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔‘ کئی برسوں کی محنت کے بعد حال ہی میں شاہینہ اور ان کے گھر والے ممبئی میں ایک کشادہ اور آسائشوں سے بھرپور اپارٹمنٹ میں منتقل ہوئے ہیں جہاں سورج کی کرنیں بھی آتی ہیں اور کھلے آسمان تلے بھی سونا نہیں پڑتا۔ یقینا یہ انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔