وزیراعظم کا دورہ چین ، چینی سرمایہ کاروں نے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کی حامی بھر لی

معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کا کہنا ہے سی پیک اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن کے آغاز سے چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہ چین کامیاب، پانی، توانائی، زراعت، ہاوسنگ، ٹیکسٹائل، فٹ ویئرز، آئل ریفائنری کے پلانٹ لگانے سمیت 8 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری میں پیش رفت ہوئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن کے آغاز سے چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم کی جانب سے باقاعدہ طور پر چینی قیادت کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عوام کے لیے ایک اور خوشخبری، حکومت نے نیٹ میٹرنگ کا حصول آسان بنا دیا

آئی ایم ایف سے قرض کی چھٹی قسط ملنے کے بعد روپیہ مستحکم

معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیوں نے گوادر میں پیپر اور اسٹیل کی ری سائیکلنگ کیلئے پلانٹ لگانے کی حامی بھرلی ہے ، میٹلز کی ایکسپورٹ کیلئے تقریباً ساڑھے 4 ارب ڈالر،،زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں چینی سرمایہ کاری بھی پاکستان آئے گی۔

خالد منصور کا کہنا تھا کہ سی پیک کی کچھ پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہیں انکو وزیراعظم نے دورہ چین میں اچھے طریقے سے ڈیل کیا۔ چینی قیادت نے پاور پروجیکٹ اور ایم ایل ون کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ چینی صدر اور وزیراعظم کو سرمایہ کاروں کیلئے مراعات کی فراہمی پر بریفنگ بھی دی گئی۔

معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ چینی قیادت سے زراعت سے متعلق انتہائی اہم میٹنگ ہوئیں۔ چینی کمپنی کراچی پورٹ پر ایل این جی سٹوریج پلانٹ تعمیر سمت ٹیکسٹائل شعبے میں ویلیو ایڈیشن کیلئے چینی کمپنیاں 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کرنا چاہتی ہے۔

معاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی نے پریس کانفرنس میں چین میں ہونے والے مذاکرات سمیت سی پیک کے منصوبوں پر پیشرفت سے بھی میڈیا کو اگاہ کیا۔ خالد منصور کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیوں نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کی بڈنگ میں حصہ لینے کی حامی بھری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی بڑے 500 لیڈنگ بزنس گروپوں کو وزیر اعظم نے اعتماد میں لیا ہے۔ خالد منصور نے کہا کہ وزیر خارجہ کی چینی وزیر خزانہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی، وزیر اعظم کی چینی صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ تین اہم ملاقاتیں تھیں جس میں پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات ہوئی،

خالد منصور کا کہنا تھا اب پاکستان صرف زبانی جمع خرچ نہیں کرے گا بلکہ چینی سرمایہ کاروں کو مراعات دی جائیں گی۔ وزیر اعظم کی سطح پر اس ضمن میں چین کو یقین دہانی کرادی گئی ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے کیلئے چین اور پاکستان نے اتفاق کیا ہے۔

چین میں ہمیں ببل میں رکھا گیا اور صبح شام ہمارا پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ فارن سروسز کے جو لوگ ہمارے ساتھ تھے ان کو 14 دن قرنطینہ کیا گیا ، چین نے جو منصوبے ماضی میں لگائے اس پر بات چیت نہیں کی جائے گی ، موجودہ سرمایہ کاری کو تحفظ دینا اب ہماری ذمہ داری ہے۔

خالد منصور نے کہا کہ چین کی جانب سے مالی قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، پاکستان میں موجودہ ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنا ہے، چینی صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی گئی ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چینی دورے کی دعوت ملی ہے۔ 19 شعبوں میں چینی کمپنیز نے ملٹی بلین ڈالرز سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔

آئی پی پیز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا 50 ارب روپے کی رقم 9 آئی پی پیز کو ادا کی گئی۔ سی پیک کے 53 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔ پاکستان میں صنعتوں کی بحالی اور صنعتی ترقی کے حوالے سے نئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر