روس نے یوکرین پر حملے کا فیصلہ کرلیا ،امریکی صدر کا دعویٰ

اس وقت ایک لاکھ نوے ہزار کے قریب روسی اہلکار یوکرین کے اندر اور اس کی سرحد کے قریبی علاقوں میں موجود ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ روسی صدر نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کسی بھی وقت حملے کی کارروائی کی جاسکتی ہے تاہم روس ’اب بھی سفارت کاری کا انتخاب کر سکتا ہے‘’کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے میں اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی لیکن میرا روسی صدر پیوٹن سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس صحافیوں سے گفتگو  کرتےہوئے امریکی  صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں  کہ روس   یوکرین پر حملے کا بہانہ بنانے کیلئے جھوٹے فلیگ آپریشن میں مصروف ہے، ہمارے پاس ایسے اشارے موجود ہیں کہ  روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ’آنے والے دنوں‘ میں  کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ  کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جوبائیڈن نے پیوٹن کو یوکرین پر حملے کی صورت میں سخت جواب کا انتباہ دے دیا

یوکرین پر روس کے حملہ کا خطرہ، امریکہ کی اپنے شہریوں ملک چھوڑنےکی ہدایت

انھوں نے بتایا کہ اس وقت ایک لاکھ نوے ہزار کے قریب روسی اہلکار یوکرین کے اندر اور اس کی سرحد کے قریبی علاقوں میں موجود ہیں، اس تعداد میں مشرقی یوکرین میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کی خود ساختہ جمہوریہ میں روسی حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل  نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع  لائیڈ آسٹن نے ماسکو کے فوجی انخلا کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ امریکا روس کو خون کی سپلائی کا ذخیرہ اور یوکرین کی سرحدوں کے قریب فوجیوں کی تعیناتی کرتے دیکھ رہا ہے۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ روس کے جنگی طیاروں کی پروازیں بھی دیکھی گئی ہیں۔

دوسری جانب مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ روس یوکرین کے الگ ہونے والے مشرقی علاقوں میں ایک بحران کی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسے جارحانہ کارروائی شروع کرنے کا جواز مل سکے۔ اس سے قبل امریکی اعلیٰ حکام کہہ چکے ہیں کہ یوکرین پر حملے کے بارے میں وہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

واضح رہے کہ   روس سنہ 2014 سے یوکرین کے مشرقی دونباس علاقے میں مسلح بغاوت کی حمایت کر رہا ہے اس لڑائی میں اب تک تقریباً 14000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بہت  بڑی تعداد شہریوں کی  ہے ، کریملن کے مطابق صدر پوتن نے حکم دیا ہے کہ سرحد کے قریب پناہ گزین کیمپ قائم کیے جائیں اور علیحدگی پسند علاقوں سے آنے والے لوگوں کی ’ہنگامی‘ طور پر مدد کی جائے۔

متعلقہ تحاریر