روسی ٹینس اسٹار کا دبئی چیمپئن شپ کے فائنل میں رسائی کے بعد جنگ روکنے کامطالبہ
روسی ٹینس اسٹار آندرے روبیلوو نے دبئی ٹینس چیمپئن شپ کا سیمی فائنل جیتنے کے بعد جنگ روکنے کا مطالبہ کردیا۔دوسرا سیمی فائنل جیتنے والے چیک ری پبلک کے جری ویسلے نے بھی جنگ کی مخالفت کردی۔
امریکی آئس ہاکی کلب واشنگٹن کیپیٹل کی نمائندگی کرنےو الے روسی کھلاڑی ایلکس اویچکن نے بھی جنگ کیخلاف آواز اٹھادی۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرین کیخلاف جارحیت، روس سے چیمپئینز لیگ کی میزبانی چھین لی گئی
لاہور قلندرز کے آگے اسلام آباد کے پہاڑ ریزہ ریزہ
روسی ٹینس اسٹار آندرے روبیلوو نے دبئی ٹینس چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں پولینڈ کے ہوبرٹ ہرکاز کو شکست دینے کے بعد کیمرے کے لینس پر”برائے مہربانی جنگ نہ کریں “لکھ دیا۔
Russian tennis player Andrey Rublev writes "No war please” on the camera following his advancement to the final in Dubai. pic.twitter.com/GQe8d01rTd
— TSN (@TSN_Sports) February 25, 2022
دبئی چیمپئن شپ کے دوسرے سیمی فائنل میں کینیڈا کے ڈینس شپووالوو کو شکست دینے والے چیک ری پبلک کے اسٹار جری ویسلے نے بھی کیمرے کے لینس پر no war لکھ دیا۔
🇨🇿 Jiří Veselý follows up 🇷🇺 Andrey Rublev’s message from the other semifinal with a similar message of his own.
"No war!”
(🎥: ATP) pic.twitter.com/6OW0GKtoci
— TSN (@TSN_Sports) February 25, 2022
ادھر امریکی آئس ہاکی کلب واشنگٹن کیپیٹل کی نمائندگی کرنے والے روسی کھلاڑی ایلکس اویچکن بھی جنگ کیخلاف بول پڑے۔ کہتے ہیں براہ کرم، مزید جنگ نہ کریں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون جنگ کررہا ہے،روس، یوکرین یا مختلف ممالک — ہمیں امن سے رہنا ہے۔ 36 سالہ اویچکن گزشتہ برسوں میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے پرجوش حامی رہے ہیں۔
Washington Capitals star Alex Ovechkin issued an anti-war statement on Friday in his first comments following Russia’s invasion of Ukraine.
"Please, no more war. It doesn’t matter who is in the war … we have to live in peace,” he said. https://t.co/ubTGh8WdTE
— ESPN (@espn) February 25, 2022
انہوں نے 2017 میں پیوٹن ٹیم کے نام سے ایک سوشل میڈیا موومنٹ شروع کرکے پیوٹن کیلیے مہم چلائی تھی، اویچکن کہتے ہیں میں نے اپنے صدر کے بارے میں اپنے خیالات کو کبھی بھی خفیہ نہیں رکھا، ہمیشہ کھل کر ان کی حمایت کی۔
جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس ہفتے یوکرین پر روس کے حملے کی حمایت کرتے ہیں، تو اووچکن نے کہاکہ میں روسی ہوں لیکن یہ ایسی چیز نہیں جسے میں قابو کرسکوں،یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ یہ جلد ختم ہوجائے گا اور امن قائم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ روس کی طرف سے یوکرین پر حملہ ان کے لیے ایک مشکل صورتحال ہے۔ روس اور یوکرین میں میرے بہت سے دوست ہیں اور وہاں جنگ کو دیکھنا مشکل ہے۔ مجھے امید ہے کہ جلد ہی یہ ختم ہو جائے گی اور پوری دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ اویچکن کے بیوی بچے اور والدین ماسکو میں ہی مقیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا خاندان واپس روس میں ہے۔ یہ خوفناک لمحات ہیں۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔