تحریک عدم اعتماد اسپیکر یا وزیراعظم کے خلاف ہوگی فیصلہ نہیں ہوا، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے حکومت کے اتحادیوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد کو کامیاب میں مشکلات کا سامنا ہوا گا تاہم ہم اپنا جمہوری حق ضرور استعمال کریں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے ابھی اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ تحریک عدم اعتماد اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف لانی ہے یا وزیراعظم کے خلاف۔ صحافی کے سوال کا جواب گول کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا آپ ہمیں ن لیگ سے لڑانے کی کوشش نہ کریں۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پرانے رفیق اور ساتھی افضل ندیم چن کے رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ کر دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ کے حکمران عوام کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا
جی ٹی روڈ پر چڑھتے ہی بلاول بھٹو زرداری کا اصل امتحان شروع
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اس حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کے اتحادیوں کی شمولیت کے بغیر تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرانا مشکل ہوگا تاہم ناممکن نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا عمران خان نے پہلے بھی اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی دی تھی۔ اب ہم خان صاحب کو کہتے ہیں کہ وہ اسمبلی توڑ کر عوام کے سامنے آئیں۔ تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اس غیرجمہوری شخص کے خلاف جمہوری ہتھیار استعمال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یوٹرن لینے کے ماہر ہیں ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہم اس وقت ایک احتجاج کی صورت میں عوام کے سامنے ہیں۔ میں اپوزیشن ہوں میرا کام ہے اپوزیشن کرنا۔ حکومت اس وقت بہت پریشر میں ہے ماضی میں حکومت کو کبھی اتنے پریشر میں نہیں دیکھا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ بھی کامیاب ہوگا ۔ حکومت کو پہلے بھی قومی اسمبلی میں شکست دی تھی اب بھی دیں گے۔ وزیراعظم کے جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ تحریک عدم اعتماد میں کامیاب نہ ہوئے تو بھی ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
تحریک عدم اعتماد کس کے خلاف لانی ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا جہاں تک تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی بات ہے بالکل یہ ایک مشکل مرحلہ ہے ، کوئی آپ کو سو فیصد جیت کی گارنٹی نہیں دے سکتا ، کامیاب ہو تو زبردست ، نہ ہوا تو گھر نہیں بیٹھوں گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف لانی ہے یا وزیراعظم کے خلاف ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ متحدہ اپوزیشن جو فیصلہ کرے گی اس کو قبول کریں گے۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے پرانے ساتھی ندیم افضل چن نے اپنی رہائشگاہ پر بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور پی پی میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کیا۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کچھ مجبوریوں کی وجہ سے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ میں اپنے گھر واپس آگیا ہوں مجھے واپسی پر بہت خوشی ہے۔ میں عمران خان صاحب سے کہا تھا میں کل بھی بھٹو کا سپاہی تھا آج بھی بھٹو کو سپاہی ہوں۔
ندیم افضل چن کی پیپلز پارٹی میں دوبارہ شمولیت پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ” پرندوں کے اپنے گھونسلوں میں لوٹنے کا موسم آن پہنچا۔”
پرندوں کے اپنے گھونسلوں میں لوٹنے
کا موسم آن پہنچا
پی ٹی آٸ کا پت جھڑ شروع
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) March 6, 2022