آرمی چیف نے آج کہا ہے فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہو، وزیراعظم عمران خان

جنرل باجوہ کوکہا کہ میں ڈیزل نہیں کہہ رہا ، اس کا نام عوام نے ڈیزل رکھا ہے، وزیراعظم نے آرمی چیف کی بات بھی نظرانداز کردی، فضل الرحمان کو ڈیزل مخاطب کرتے رہے، پاکستانی سیاست میں مخالفین کو برے القابات سے نوازنے کا رجحان بھٹو نے متعارف کروایا

وزیراعظم عمران خان نے آج پھر سیاسی مخالفین کو نشانے پر رکھا اور برے القابات سے نوازتے رہے۔وزیراعظم  نے لوئر دیر میں عوامی اجتماع سے خطاب میں انکشاف کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے آج مجھے کہا ہے کہ  فضل الرحمان کو ڈیزل  نہ کہو۔ میں نے جنرل باجوہ کوکہا کہ  میں ڈیزل نہیں کہہ رہا ، اس کا نام عوام نے ڈیزل رکھا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کا مشورہ بھی بالائے طاق رکھ دیا اور اجتماع سے خطاب  میں باربار مولانا فضل الرحمان کو ڈیزل پکارتے رہے۔وزیراعظم نے آج پھر آصف علی زرداری کو ملک کی سب سے بڑی بیماری قرار دیا۔بلاول کو زبان پھسلنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم ڈرائنگ روم کی سیاست کیساتھ عوامی سیاست کے محاذ پربھی سرگرم

عمران خان کی ٹیم اپنے کاموں کے بارے میں بتا نہیں پارہی، شاہد آفریدی

وزیراعظم نے کہا کہ خطرناک ڈیزل، شکل سے ڈاکو زرداری اورڈراما باز  شوباز، تین چوہے میرا شکار کرنے نکلے ہیں،ایک سوئنگ یارکر سے تینوں کو بولڈ کروں گا۔

پاکستانی سیاست میں  مخالفین کا نام بگاڑنے اور نقل اتارنے کی  ابتدا سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹونے کی۔ ذوالفقار علی بھٹونے 70 کی دہائی میں عوامی جلسوں میں مخالفین کی نقل اتارنے کی ابتدا کی ،ذوالفقار علی بھٹو  ممتاز دولتانہ کو سر عام مسلم لیگ  کے چوہوں کا سربراہ کہتے تھے۔اصغر خان کو آلو، خان عبدالقیوم خان کو ڈبل بیرل خان  اور دیگر القابات سے نوازتے تھے۔ذوالفقار علی بھٹو نے ہی مولانا کوثر نیازی کو پیپلزپارٹی کا حصہ بننے سے قبل ملا وہسکی کے لقب سے نوازا تھا۔

بدقسمتی سے یہی سب کچھ مسلم لیگ ن کے دور میں  ہوتا رہا ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو پیلی ٹیکسی کا لقب دیا۔پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا کہ مرحومہ بینظیر بھٹو نے اٹھ کر وقت کے وزیراعظم نواز شریف پر کڑی تنقید کی، بجائے اس کے کہ نواز شریف ان کی تنقید کا جواب دیتے۔نواز شریف نے اپنی تقریر کا آغاز ان الفاظ میں کیا”جناب اسپیکر یہ جو پیلی ٹیکسی ہے“ (بے نظیر نے پیلا سوٹ پہنا ہوا تھا ).نواز شریف نے یہ الفاظ بولے ہی تھے کہ پیپلز پارٹی نے ہنگامہ شروع کردیا اجلاس ملتوی کرنا پڑا اور بینظیر اپنے دوپٹے سے اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی اسمبلی اجلاس سے باہر نکل گئیں۔

وزیرداخلہ شیخ رشید مسلم لیگ ن میں ہوتے ہوئے یہی سب کچھ کرتے رہےاور وزیراعظم نواز شریف کی خوشنودی کیلیے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو برے القابات سے نوازتے رہےاور اب تحریک انصاف کی  حکومت کی خوشنودی کیلیے بینظیربھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو کیلیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے رہتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے موجودہ صدر شہبازشریف بھی سیاسی مخالفین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔شہبازشریف  نے  آصف علی زرداری کو لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹنے کا نعرہ لگایا تھا۔

تحریک انصاف کی موجودہ حکومت میں وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزرا نے بدزبانی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔کشمیر کمیٹی کے موجودہ سربراہ علی امین گنڈا پور کئی مرتبہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز پر ذاتی حملے کرچکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر