ملک میں ایڈز کا پھیلاؤ خطرناک، گزشتہ سال 9600 اموات ہوئیں

2021 میں ملک 25ہزار نئے کیسز بھی سامنے آئے، 10سال کے دوران کیسز میں 81فیصد اضافہ ریکارڈ،مریضوں کی تعداد 2لاکھ 10 ہزار تک جاپہنچی، کراچی میں سب زیادہ مریض، فیصل آباد اور لاہور دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود

پاکستان میں ایچ آئی وی اور ایڈز کا پھیلاؤ خطرناک حد تک بڑھ گیا، گزشتہ سال ملک بھر میں ایڈز سے 9600 اموات ہوئیں۔

ایڈز کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں موجود ہے جبکہ  فیصل آباد اور لاہور دوسرے اور تیسری نمبر پرموجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ہم جنس پرستی کے باعث اسلام آباد ایڈز کے مریضوں کا گڑھ بننے لگا

پاکستان میں ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے، عالمی ادارے کا خوفناک انکشاف

بدھ کو ایچ آئی وی ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طبی ماہرین نے بتایا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں ایچ آئی وی/ایڈز کے کیسز خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں اور ایک دہائی (2010-2020) کے دوران ملک میں انفیکشن اور بیماری کے کیسز میں 84 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 پریس کانفرنس میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد سب سے زیاد ہے ،اس کے بعد فیصل آباد اور لاہور ہیں کیونکہ ملک میں نئے کیسز اور پھیلاؤ (مقررہ وقت میں کیسز کی کل تعداد) دونوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

برج کنسلٹنٹس فاؤنڈیشن کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر شرف علی شاہ نے کہا  کہ  کئی دیگر ممالک کی طرح بھارت میں   2010 اور 2019 کے درمیان ایچ آئی وی / ایڈز کے نئے کیسز میں 37 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ ایچ آئی وی سے بچاؤ کی ثابت شدہ حکمت عملیوں کے استعمال سے ممکن  ہوا ہے۔

انہوں نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا کہ 2021 کے آخر تک پاکستان میں ایچ آئی وی کے  مریضوں کی کل تعداد 2لاکھ 10ہزار تھی۔ ان میں سے 41ہزار خواتین اور 4ہزار600 نوزائیدہ   اور 14 سال   تک کی عمر کے بچے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ایک اندازے کے مطابق 9ہزار600 بالغ افراد اور بچے اس بیماری سے ہلاک ہوئے جبکہ 25ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ماہرین نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے رتوڈیرومیں کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا  جہاں 2019 میں زیادہ تر بچوں میں ایچ آئی وی کی وبا پھیلی۔نہ صرف تعلقہ میں نئے کیسز سامنے آتے رہے بلکہ یہ وبا ضلع جیکب آباد کے گھڑی یاسین، شکارپور، سجاول، قمبر شہداد کوٹ اور گھڑی خیرو سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی پھیل گئی۔

متعلقہ تحاریر