ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے نام پر ایک شخص قتل ، ہجوم نے لاش کو آگ لگا دی

یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں سیالکوٹ میں مشتعل ملازمین نے سری لنکا مینیجر کو توہین مذہب کے نام پر قتل کرکے لاش کو آگ لگا دی تھی۔

سیالکوٹ کی طرح ننکانہ صاحب میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے نام پر ایک شخص کو قتل کرکے اس کی لاش کو جلا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ننکانہ صاحب کے نواحی علاقے واربرٹن میں مشتعل افراد نے جادو ٹونا کرنے اور توہین مذہب کے الزام میں تھانے میں گرفتار شخص کو تھانے سے باہر نکال کر قتل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کلفٹن کراچی میں جیولری شاپ میں ساڑھے 7 کروڑ روپے کی ڈکیتی

بس ہوسٹس سے ڈرائیور اور گارڈ کی گن پوائنٹ پر زیادتی، مقدمہ درج ملزمان گرفتار

میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کیے جانے والے شخص پر الزام تھا کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کی تصویر پر جادو ٹونے کرنےکے ساتھ ساتھ توہین مذہب کا بھی مرتکب ہوا تھا۔

سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ شیراز حسن کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ کے سینکڑوں کی تعداد افراد نے تھانے پر حملہ کیا اور ملزم کو گھسیٹے ہوئے تھانے سے باہر لے آئے۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ملزم توہین مذہب کے الزام میں تھانے میں بند تھا، اہل علاقہ کا الزام ہے کہ ملزم مقدس کاغذات پر سابقہ بیوی کی تصویر چسپاں کر کے جادو کرتا تھا، مقتول شخص پہلے دو سال تک جیل میں گزار چکا ہے۔ غصے سےبھرے ہجوم کی جانب سے جب تھانے  پر حملہ کیا گیا تو تھانے میں موجود ایس ایچ او دیگر ملازمین کے ہمراہ جان بچا کر فرار ہو گیا۔

سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ شیراز حسن نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ "یہ مکمل پاگل پن ہے!!! ننکانہ صاحب میں مشتعل ہجوم نے تھانے پر حملہ کر دیا۔ مبینہ طور پر توہین مذہب کے ایک ملزم کو ہجوم نے قتل کیا اور لاش کو جلا دیا۔ بظاہر پولیس صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔”

یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں غیر ملکی سری لنکن مینیجر کو مذہبی گستاخی کے الزام پر جان سے مارنے اور لاش کو جلانے کے افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق معاملہ صفائی سے شروع ہوا جبکہ واقعے سے کچھ دیر قبل ورکرز کو ڈسپلن توڑنے پر فارغ کیا گیا تھا۔ غیر ملکی مینجر کے سخت ڈسپلن اور کام لینے پر ورکرز پہلے سے غصے میں تھے۔ غیرملکی کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا مینجر نے ورکرز سے کہا سب مشینیں صاف ہونی چاہئیں۔ فیکٹری کی مشین پر مذہبی حوالے سے ایک اسٹیکر لگا ہوا تھا جس پر غیر ملکیوں کے وزٹ کی وجہ سے مینجر نے اسٹاف کو اسٹیکر ہٹانے کو کہا تاہم ملازمین نے انکار کیا تو مینجر نے اسٹیکر کو خود ہٹا دیا۔ بادی النظر میں ورکرز نے اسٹیکرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا کیونکہ اسٹکرز پر مذہبی تحریر درج تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے۔

متعلقہ تحاریر