ڈی ایچ اے موبائل شاپس پر ڈکیتی کرنے والے سابق رینجرز اہلکار سمیت 3 ملزمان گرفتار
سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ ملزمان بدنام زمانہ سرائیکی گینگ کا حصہ ہیں، جس نے گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈی ایچ اے میں ڈکیتی کی متعدد وارداتیں کیں ہیں۔
کراچی پولیس نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں موبائل فون کی دو دکانوں میں لوٹ مار کے الزام میں پیر کے روز رینجرز کے ایک سابق اہلکار سمیت تین مشتبہ ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں وقار احمد، محمد صادق اور محمد عادل شامل ہیں ، جنہیں خیابانِ عباسی، فیز VII میں مبینہ مقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کے تحصیل ناظم کی گاڑی کو راکٹ لانچر سے نشانہ بنایا گیا، ذرائع نیوز 360
ڈیفنس کی موبائل فون شاپ ڈکیتی کیس میں گرفتار رکشہ ڈرائیور رہائی کے بعد چل بسا
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ گرفتار ملزمان ایک بین الصوبائی گینگ کے رکن ہیں اور ان کے قبضے سے چھینے گئے 35 سے زائد موبائل فون برآمد ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ ان کے چوتھے ساتھی انعام اللہ کو بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ملزم وقار احمد رینجرز کا برطرف اہلکار تھا۔
سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ ملزمان بدنام زمانہ سرائیکی گینگ کا حصہ ہیں، جس نے گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈی ایچ اے میں ڈکیتی کی متعدد وارداتیں کیں ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے مزید بتایا ہے کہ انہوں نے 12 مارچ کو سحر کمرشل میں ایک موبائل فون کی دکان پر ڈکیتی کی جس میں انہوں نے 10 ملین روپے سے زائد مالیت کے 55 مہنگے موبائل فونز اور 500,000 روپے نقد لوٹے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 12 فروری کو ملزمان نے بدر کمرشل پر ایک موبائل شاپ سے 27 موبائل فون ، 7 سمارٹ واچز اور نقدی بھی لوٹی تھی جبکہ مزاحمت پر دو افراد کو زخمی بھی کردیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ پیر کے روز صدر اور محمود آباد کے علاقوں میں مسلح ڈاکوؤں نے مزاحمت پر ایک خاتون اور ایک مرد کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے 40 سالہ کشنا رفاقت سے پرس چھیننے کی کوشش کی۔ جب اس نے مزاحمت کی تو انہوں نے اس پر فائرنگ کر دی اور پرس لے کر فرار ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اور واقعے میں محمود آباد میں مسلح ڈاکوؤں نے مزاحمت پر ایک شخص کو گولی مار دی جس کی شناخت جہانگیر خان کے نام سے ہوئی ہے۔ انہیں جے پی ایم سی میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔









