کراچی کے بعد پشاور سے لڑکے کا اغواء اور لاہور پہنچنا قابل تشویش عمل ہے

لاہور سے بازیاب ہونے والے ارمغان کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو ٹریننگ دیں کہ اگر ان کے بچے کسی مشکل میں  گِھر جاتے ہیں تو حوصلے اور ہمت سے کام لینا ہے۔

پاکستان میں بچوں کے اغواء کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے، پشاور سے اغواء ہونے والا ارمغان راولپنڈی پھر راولپنڈی سے لاہور پہنچا اور بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور شہر سے تعلق رکھنے والے ایف ایس سی پری میڈیکل پارٹ ون کے طالب علم ارمغان کو مبینہ طور نامعلوم اغواء کاروں نے تین اکتوبر کے روز کالج جاتے ہوئے اغواء کیا۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور ہائیکورٹ کا تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر سخت برہمی کا اظہار

پی ڈی ایم کو بڑا جھٹکا، 200 سے زائد ویلیج چیئرمین پی ٹی آئی میں شامل

ارمغان نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اغواء کاروں نے اسے کلوروفوم والا رومال سے سونگھا کر بے ہوش کر دیا ، بعدازاں گاڑی میں ڈال کر نامعلوم جگہ لے گئے۔ جب ارمغان کو ہوش آیا تو رات کا وقت دیکھا اور جگہ جانی پہچانی لگی، ارمغان اس وقت راولپنڈی شہر پہنچ چکا تھا ، ارمغان نے چالاکی سے اپنی رسیاں کھولیں اور بھاگنے کی کوشش کی اور بھاگنے میں کامیاب ہوگیا مگر نامعلوم اغواء کاروں نے ارمغان کو پھر سے پکڑ لیا اور ایک بار پھر کلوروفوم والا رومال سونگھا کر بے ہوش کرتے ہوئے رسیوں سے باندھ کر گاڑی میں ڈال  دیا۔

ارمغان کے مطابق گاڑی میں تین اغواء کار موجود تھے جس میں ایک پٹھان بھی تھا۔ اغواء کار ارمغان کو صوبائی دارالحکومت لاہور لے آئے اس وقت صبح ہوچکی تھی، ارمغان نے دیکھا اغواء کار اس کو بے ہوش سمجھ کر گاڑی میں چھوڑ کر کچھ کھانے پینے کیلئے گئے تو ارمغان نے بھاگنے کی کوشش کی وہ بھاگتے ہوئے مینار پاکستان کے قریب پہنچ گیا۔ ارمغان نے بتایا کہ وہ پہلی بار لاہور آیا تھا ووہاں لوگوں سے معلوم ہوا کہ یہ شہر لاہور ہے اور وہ وہاں پی سی او ڈھونڈتے ہوئے لاہور کے علاقے یادگار کے قریب لاری اڈے پہنچ گیا۔

Kidnapping incidents in Pakistan
news 360

ارمغان نے پی سی او سے اپنے گھر والوں کو فون کیا اور اپنے ساتھ ہونے والے واقعے سے متعلق بتایا۔ جس کیلئے گھر والوں نے لاہور میں موجود عدنان نذیر نامی شخص کے ذریعے اسکو حفاظتی تحویل میں لیا۔

ارمغان کے کزن احتشام نے نیوز 360 سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ معمول کے مطابق ارمغان کالج سے 1 بجے دوپہر کو واپس آجاتا تھا جب وہ گھر نہ آیا تو ہم اس کو تلاش کرنے لگے ، دوست احباب اور شہر بھر میں تلاش کیا مگر ہمارا کزن نہ مل سکا ، رات کے وقت راولپنڈی سے ایک مس کال موصول ہوئی اس نمبر پر کال کرنے پر معلوم ہوا کہ کچھ دیر قبل یہاں کوئی گھبراہٹ کا شکار لڑکا فون کررہا تھا مگر اب وہ یہاں موجود نہیں ہے۔

احتشام نے بتایا انہوں نے اپنے کزن کو راولپنڈی میں بھی تلاش کیا مگر وہ نہ مل سکا۔ جب ان کو معلوم ہوا کہ ان کا کزن لاہور میں موجود ہے تو انہوں نے لاہور میں موجود اپنے کاروباری دوست عدنان نذیر کو واقعہ کے متعلق آگاہ کیا اور ارمغان کو بحفاظت اپنی تحویل میں لینے کی درخواست کی ، کیونکہ پشاور سے لاہور پہنچنے والے ارمغان کو حفاظتی تحویل میں رکھنا بہت ضروری تھا، ہم لوگ عدنان نذیر کے شکر گزار ہے جہنوں نے ارمغان کو اپنی تحویل میں بحفاظت رکھا اور اب ہم قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنے گمشدہ کزن ارمغان کو لیں جائے گے۔

بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کرنے والے عدنان نذیر نامی لاہور کے شہری نے نیوز 360 کو بتایا کہ ان کو جب فون آیا تو انہوں نے عقلمندی سے بچے کو ریکور کیا اور محفوظ مقام پر منتقل کیا اس کا مکمل خیال رکھا اور اب بچے کے چچا اور کزن ارمغان کو لینے آئے ہیں قانونی تقاضے پورے ہیں ، بس پولیس میں رپٹ کے بعد اس کو ورثاء کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ عدنان نذیر نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کا خیال کریں ان کے دوست بنیں اور خود ان کو اسکول و کالج لے کر آیا جایا کریں۔

پشاور سے لاپتہ ہونے والے ارمغان نے نیوز 360 کو ایک سوال کے جواب میں  بتایا کہ وہ اغواء کاروں کو نہیں جانتا مگر دیکھنے پر پہچان سکتا ہے۔ دوسری طرف ارمغان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں ان کو اعلیٰ درجے کی حفاظتی تربیت سکھائی جائے اگر کسی بچے کے ساتھ ایسا واقعہ ہو بھی جاتا ہے تو عقلمندی اور ہمت سے اس کا مقابلہ کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر