منی لانڈرنگ کیس، شریف فیملی کے خلاف 100 گواہوں کی لسٹ منظرِعام پر

ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مرکزی ملزم نامزد کیا ہے۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے خلاف رمضان شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں گواہوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرادی ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے شہباز شریف فیملی کے خلاف رمضان شوگر ملز کے کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت میں چلان جمع کراتے ہوئے 100 گواہوں کی لسٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پرانے کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کی تاریخ میں 31 دسمبر 2022 تک توسیع

سندھ حکومت نے کالجز میں داخلے کیلئے نئی شرط عائد کر دی

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی گواہوں کی لسٹ میں کباڑیا، ہارڈوئیر، ڈرائی فروٹ، سینیٹری اسٹورز مالکان ، اسکریپ ڈیلر، کنسٹرکشن کمپمیز،ڈیری فارم، جنرل اسٹور، آکسیجن سیلنڈر وینڈرز بھی شامل ہیں ۔

دستاویزات کے مطابق لسٹ میں انجینیرز،وکیل، بنکرز، ڈاکٹرز،ایس ای سی پی، ایف آئی اے کے اہلکار ، رائس ڈیلرز، ڈینٹل پارٹس ڈیلر،جیولرز، پراپرٹی ڈیلر بھی گواہوں کی لسٹ میں شامل ہیں۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ تمام گواہاں عدالت کے روبرو ایف آئی اے کے موقف کی تائید کریں گے، منی لانڈرنگ کے تمام دستاویزی شواہد چالان کا حصہ بنائے ہیں۔

واضح رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اپنی تحقیقات کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں ملزم نامزد کیا تھا۔

13 دسمبر کو ہونے والے سماعت کے دوران ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چلان بینکنگ کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 2008 سے لے کر 2018 تک شہباز شریف فیملی نے اپنے ملازمین کے ناموں سے منی لانڈرنگ کی۔

ایف آئی اے کے چلان کے مطابق شہباز شریف (وزیراعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث رہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ ساری منی لانڈرنگ بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام جعلی ٹی ٹی کے ذریعے کی گئی اس ساری کارروائی میں اس وقت کے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کی مدد شامل حال تھی۔

متعلقہ تحاریر