پی پی رہنما کی کھاد اسمگلنگ کی کوشش کسانوں نے ناکام بنا دی
ایس ایچ او رتوڈیرو کا کہنا ہے کہ یوریا کھاد سے بھرے ٹرالر ایم پی اے نادر خان مگسی کے ہیں۔
رتوڈیرو میں ٹرالر الٹنے کا معاملہ، اسسٹنٹ کمشنر رتوڈیرو ، ایگریکلچر انتطامیہ اور پولیس نے یوریا کھاد سے بھرے ٹرالر پکڑلیے ، تاہم کھاد بااثر ممبر صوبائی اسمبلی سندھ کی ہے پتا چلنے پر اسسٹنٹ کمشنر رتوڈيرو اور ایگریکلچر انتظامیہ فرار ہوگئی۔ کسانوں نے پکڑے جانے والے کھاد کے ٹرالر سرکاری ریٹ پر مستحق کسانوں میں برابری کی بنیاد پر فروخت کرنے کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق رتوڈیرو-نئوں ڈیرو روڈ پر گاؤں طیب کی مقام پر دھند کی باعث صبح کو یوریا کھاد سے بھری ہوئے ٹرالر الٹ گیا جس کی اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر رتوڈیرو اور ایگری کلچر انتظامیہ پہنچ گئے اور الٹ جانے والی یوریا کھاد اور ڈی ای پی سے بھرے ٹرالر اپنی تحویل میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیے
اردوان اور اشرف غنی نے بھی کرپشن کی گنگا میں ہاتھ دھوئے،تہلکہ خیز رپورٹ طشت ازبام
پہلی بیوی ، شوہر کی دوسری شادی کو چیلنج کر سکتی ہے، لاہور ہائی کورٹ
کھاد مالکان میں سندھ بلوچستان کی بااثر شخصيت اور ممبر سندھ اسمبلی کے نام آرہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بعدازاں نامعلوم فون آنے پر اسسٹنٹ کمشنر رتوڈير اور ایگری کلچر انتظامیہ جائے وقوعہ سے چلے گئے، تاہم کسانوں نے ٹرالر کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر کےاحتجاج شروع کردیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کسانوں کا کہنا تھا کہ کھاد رتوڈیرو کی ایک ڈیلر کی ہے جسے بااثر شخصيت کی حمایت حاصل ہے اسسٹنٹ کمشنر رتوڈيرو اور ایگری کلچر انتظامیہ نے ڈیل کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا ہے، ہماری فصلیں تباہ ہو رہی اور منافع خورمافیا یوریا کھاد کو اسٹاک کررہی ہے تاکہ بعد میں ڈیمانڈ بڑھنے پر مہنگے داموں فروخت کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس یوریا کی بوری کی سرکاری قیمت 1780 روپیہ مقرر ہے وہی یوریا کی فی بوری 32 سو تک مل رہی ہے جبکہ سراسر ناانصافی ہے ، لہٰذا پکڑی جانے والی یہ کھاد سرکاری داموں پر ہمیں دی جائے۔
ایس ایچ او رتوڈیرو کا کہنا ہے کہ یوریا کھاد سے بھرے ٹرالر ایم پی اے میر نادر خان مگسی کی ہیں۔
کسانوں کا موقف ہے کہ یوریا کھاد کے ٹرالر غیرقانونی طور پر منتقل کیے جارہے تھے جن کی کوئی "انوائس” بھی نہیں ہے، لہٰذا کھاد کو ضبط کرکے سرکاری نرخنوں پر فروخت کیا جائے اور رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے۔