پہلی بیوی ، شوہر کی دوسری شادی کو چیلنج کر سکتی ہے، لاہور ہائی کورٹ

شیخوپورہ پولیس نے 2013 میں پہلی بیوی کے بھائی خلیل اکبر کی شکایت پر درخواست گزار غضنفر نوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو صرف پہلی بیوی ہی اس کی دوسری شادی کو چیلنج کر سکتی ہے۔

جسٹس محمد امجد رفیق نے فیصلہ سناتے ہوئے غضنفر نوید نامی شخص کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کو کالعدم قرار دے دیا ۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر کوئی شخص پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو اس شخص کی پہلی بیوی صرف مذکورہ شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ایس ایل 7، ویکسین کارڈ دکھائیں اور اسٹیڈیم میں میچ دیکھیں

غیرملکی سرمایہ کاری کے اخراج سے پی ایس ایکس بری طرح متاثر ہوئی، رپورٹ

شیخوپورہ پولیس نے 2013 میں پہلی بیوی کے بھائی خلیل اکبر کی شکایت پر درخواست گزار غضنفر نوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس سے قبل مذکورہ شخص کے خلاف اسی طرح کی ایف آئی آر 2011 میں درج کرائی گئی تھی جسے جوڈیشل مجسٹریٹ نے منسوخ کردیا تھا۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی ار درج کراتے ہوئے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے بہنوئی غضنفر نوید نے اپنی پہلی بیوی کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اجازت نامہ تیار کرکے دوسری شادی کی تھی۔ یہ معاملہ 2013 سے مجسٹریٹ کے سامنے زیر سماعت آیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں غضنفر نوید کے وکیل دلائل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے مشہور کیس کا حوالہ دیتے ہوئے حکم نامہ پیش کیا ، جس میں صغراں بی بی بمقابلہ ریاست (PLD 2018 SC 595)، انہی حقائق پر دوسری ایف آئی آر کی درج کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ خالصتاً میاں بیوی کے درمیان کا تھا ، سرٹیفیکیٹ اور نکاح نامہ کی شرائط و ضوابط کے مطابق اور فیملی کورٹ ایکٹ 1964 کی دفعات کے تحت ایسے کیسز عام عدالتی دائرہ کار سے باہر ہوتے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ "چونکہ متاثرہ فریق غضنفر نوید کی بیوی ہے بیوی کا بھائی نہیں ہے اس لیے خلیل اکبر کیس دائر نہیں کر سکتا ، تاہم خاتون اپنے شوہر کی دوسری شادی کے خلاف عدالت جانا چاہتی ہے تو جاسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر