دل افزا شربت ہماری نقل کر رہا ہے، روح افزا نے مقدمہ درج کروا دیا

دہلی ہائیکورٹ نے دل افزا کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے سے انکار کردیا، خریدار کو معلوم ہے کہ دل افزا' اور 'روح افزا' میں فرق ہے، عدالت۔

دہلی ہائیکورٹ نے ‘دل افزا’ مینوفیکچررز پر ٹریڈمارک کی خلاف ورزی کے الزام پر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ہمدرد دواخانہ اور ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن نے ہائیکورٹ میں ایک مقدمہ درج کیا تھا جس میں انہوں نے صدر لیبارٹریز کو ‘دل افزا’ بنا کر، اپنے ٹریڈمارک ‘روح افزا’ کی نقل کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

اٹلی نے شربت گُلا کو شہریت دے دی

روح افزا جنوبی ایشیا میں رمضان کی روایت کیسے بنا؟

شکایت کنندگان نے دل افزا مینوفیکچررز کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کے لیے درخواست دی تھی، ان کا موقف تھا کہ دونوں مصنوعات کا تقریباً ایک ہی مطلب ہے کیونکہ ‘دل’ اور ‘روح’ دونوں الفاظ گہرے جذبات کو ظاہر کرتے ہیں۔

جسٹس آشا مینن نے کہا کہ ہمدرد نے اپنے ٹریڈمارک ‘روح افزا’ سے بہت بڑا نام بنا لیا ہے لیکن یہ کہنا کہ ‘روح’ اور ‘دل’ خریداروں میں کنفیوژن پیدا کردیں گے یہ بہت عجیب بات ہوگی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ عام صارف کے لیے کوئی کنفیوژن نہیں ہوگی کیونکہ عام سے الفاظ ‘دل’ اور ‘روح’ ایک ہی مطلب میں استعمال نہیں ہوتے۔

‘شربت کی بوتل خریدنے میں جذبات کا عمل دخل ضرور ہوگا لیکن اتنا زیادہ نہیں جتنا کہ روح افزا کے وکیل بتا رہے ہیں، اور جو افراد ان گہرے جذبات کی بنیاد پر شربت خرید رہے ہیں وہ یقینی طور پر ‘دل’ اور ‘روح’ کا فرق سمجھتے ہوں گے”۔

عدالت نے ہمدرد کمپنی کی جانب سے حکم امتناعی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی کیس نہیں ہے کہ صدر لیبارٹریز کو ‘شربت’ بنانے سے روکا جائے۔

صدر لیبارٹریز کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ‘دل افزا’ شربت سنہ 1949 سے استعمال ہورہا ہے اور کبھی بھی ‘روح افزا’ کے ساتھ کوئی کنفیوژن پیدا نہیں ہوئی۔

متعلقہ تحاریر