سپریم کورٹ، اساتذہ سے بدتمیزی، دوبارہ داخلے کی درخواست مسترد
چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم گھر میں بھی حاصل ہو سکتی ہے مگر اسکولز ڈسپلن کی پاسداری کیلئے بنائے گئے ہیں

سپریم کورٹ نے اساتذہ سے بدتمیزی کرنےو الے نجی اسکول سے بے دخل طالب علم کے دوبارہ داخلے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ بہترین ججز ہوتے ہیں اور ہمارے معاشرے میں اساتذہ کا مقام ہی الگ ہے، بچوں کی تربیت کریں نا کہ اساتذہ کو جواب دہ ٹھہرائیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے اساتذہ سے بدتمیزی کرنےو الے نجی اسکول کے بے دخل طالب علم کے دوبارہ داخلے سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ نویں کلاس کے طالب ریان احمد کو اساتذہ اور بچوں سے بدزبانی اور مس کنڈکٹ کے باعث اسکول انتظامیہ نے اسکول سے بے دخل کردیا ہے، انھوں نے استدعا کی کہ بچے کو ہمیشہ کے لیے اسکول سے بے دخل نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس عائشہ ملک نے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کے طور پر حلف اٹھا لیا
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ تعلیم گھر میں بھی حاصل ہو سکتی ہے مگر اسکولز ڈسپلن کی پاسداری کیلئے بنائے گئے ہیں، والدین آن لائن کلاسز سے خوش نہیں تھے کیونکہ بچے بگڑ رہے ہیں، ایک بچہ جب صبح تیار ہو کر اسکول جاتا ہے تو اسے علم ہوتا ہے کہ ضابطہ اخلاق کیا ہے، ہماری کلاس میں کسی نے ایسی حرکت کی ہوتی ہے تو اسے ایسی سزا ملتی کہ کھلیاں پڑ جاتیں۔ کھلیاں پڑنے والی سزاؤں کے باعث ہی ہم آج یہاں ہیں۔ ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی، پتہ نہیں کیسے کیسے اسکولوں کو پرمٹ دے رکھے ہیں۔









