مارٹینا ناوراتیلووا نے اسرائیلی مظالم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی

ماضی کی معروف ٹینس اسٹار نے اسرائیلی ظلم کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کرکے اقوام متحدہ کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کی کوشش کی ہے۔

ماضی کی معروف ٹینس اسٹار مارٹینا ناوراتیلووا نے اسرائیلی مظالم کی ایک تازہ ویڈیو شیئر کرکے دنیا کے نام نہاد جمہوریت کے ٹھیکیداروں اور اقوام متحدہ میں بیٹھے حکام کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹینس اسٹار مارٹینا ناوراتیلووا نے کہا ہے کہ "کون سی دنیا ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہے، ایسا میلہ کس طرح اس دنیا میں لگایا جارہا ہے؟؟؟؟

یہ بھی پڑھیے

محمد رضوان اور شاہین آفریدی آئی سی سی مینز پلیئر آف دی ایئر کے لیے نامزد

وزیراعظم اور کرکٹ بورڈ میں ہم آہنگی سے ٹیم کی کارکردگی بہترین

مذکورہ ویڈیو ایک فلسطینی مسلمان ایکٹیویسٹ محمد صماری نے ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” فلسطین کے شہر ہیبرون میں ایک فلسطینی ماں اور اس کا بیٹا اپنے گھر پر رو رہے ہیں جس کو اسرائیلی فورسز نے مسمار کردیا ہے۔”

مارٹینا ناوراتیلووا کے ٹوئٹر پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ” یہ ظلم ہے ، میں یہاں کا زیادہ پس منظر تو نہیں جانتا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ یہاں عام ہے۔ جیسا کہ مجھے یاد ہے کہ اگر کوئی لڑکا IDF کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اس کے خاندانی گھر کو مسمار کردیا جاتا ہے۔ امریکہ نے ڈرون کے ذریعے بھی بہت سے گھروں کو تباہ کردیا ، مگر ساتھ ساتھ وہ پی پی ایل پر انگلی اٹھانے کو بھی غلط سمجھتا ہے ۔ لیکن ابھی تک..”

رائیڈیٹائڈ نامی ٹوئٹر صارف نے مارٹینا ناوراتیلووا کے اقدام کو سراہتے ہوئے لکھا ہے "میں آپ کی دلی قدر کرتا ہوں ، مگر اس کیس میں کچھ تحقیق کرلیں۔”

طاہر احمد نامی ٹوئٹر نے رائیڈیٹائڈ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "آپ کی تحقیق کیا کہتی ہے؟؟؟”

سوشل ایکٹیویسٹ نیکنج نے لکھا ہے کہ ” اس سارے مسئلے کا اصل مجرم امریکا ہے جو سفید فام بالادستی والے اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے کو "یہودی دشمن” قرار دیتے ہیں۔”

مارٹینا ناوراتیلووا کے ٹوئٹر پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے ایک اور بگ کرس نامی ٹوئٹر صارف لکھا ہے کہ ” برطانیہ میں بھی ایسا ہوتا ہے۔ ہمارے پاس حال ہی میں ایک اہم سیاسی جماعت کے رہنما تھے جو فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتے تھے۔ امن اور اتحاد کے اس داعی کو میڈیا اور اس کی اپنی پارٹی نے تنقید کا نشانہ بنایا اس پر "یہودی مخالف” کا ہونے کا الزام لگایا۔ حقیقت سے آگے کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔”

متعلقہ تحاریر