خبروں میں بہتری کے لیے سلوشن جرنلزم کی جانب جانا ہوگا، اینکر پرسن ناجیہ اشعر
پاکستان کی معروف اینکر پرسن ناجیہ اشعر کا کہناہے 2002 میں نیوز روم میں قدم رکھا اور آج 2022 ہو گیا ہے ۔ ان 20 سالوں میں جو کچھ سیکھا اسے آگے تقسیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ میرے لیے یہ ایک زبردست لرننگ ایکسپیرینس تھا۔
نیوز 360 کے نامہ نگار الیان الکریم سے گفتگو کرتے ہوئے ناجیہ اشعر کا کہنا تھا کہ خبر بنا دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اس پروڈکٹ سےجو لوگ جڑے ہوتے ہیں یا جو اس کی جو اوڈین ہوتی ہے ان تک اس کو پہنچا دیتے ہیں ، لیکن اس کا اثر کیا ہورہا ہے ۔ اس کو اینالائز کرنا وقت کے ساتھ ساتھ آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بطور اینکر پرسن اپنے کیریئر کا آغاز بزنس پلس سے کیا، نصرت حارث
صحافت میں حادثاتی طور پر آگئی تھی، اینکر پرسن ماریہ میمن
اینکر پرسن ناجیہ اشعر کا کہنا تھا کہ نیوز روم کا تجربہ مختلف تھا کیونکہ سارا دن بنی بنائی خبریں پڑھنی ہوتی تھیں ، پھر فیلڈ میں گئے اور خود سے خبر بنانا شروع کی ، تو یہ مختلف تجربات تھے جو جمع ہوتے چلے گئے۔ اس کی اکیڈیمک سائڈ کی سوچا اور یہ سوچا کہ جو جرنلسٹ ہیں ان کی ٹریننگ کیسے کرائی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ پھر ہم نے یہ سوچا کہ ایک ایسا اینوائرمنٹ ہونا چاہیے جہاں تمام پروڈیوسرز ، ہوسٹس ، نیوز اینکر اور رپورٹرز آ کر بیٹھیں ، اور یہ ڈسکس کریں کہ یہ خبر تو ہوگئی مگر اس خبر کو اس طرح سے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے، یعنی کے سلوشن جرنلزم کی جانب جائیں ، جو پرابلمز ہیں ان کا حل تلاش کیا جائے۔
اینکر پرسن جانیہ اشعر نے نیوز 360 کے ساتھ مزید اپنے کون کون سے تجربات شیئر کیے دیکھتےہیں مزید ان کے اس انٹرویو میں۔









