ہمارا نظام انصاف پروسیجر کا پابند ہے، قانون دان جبران ناصر

پاکستان کے معروف ایکٹیوسٹ اور مشہور قانون دان جبران ناصر کا کہنا ہے ہمارے ملک میں نظام انصاف کا ایک طریقہ کار ہے اور تمام عدالتیں اس پروسیجر کی پابند ہیں۔ جو کچھ فلموں میں دکھایا جاتا ہے وہ حقیقت سے بہت مختلف ہوتا ہے ، ٹرائل کو پروسیجر بہت لمبا اور بورنگ ہوتا ہے، یہاں تک کہ میڈیا اور عوام بھی اپنا اپنا انٹرسٹ کھو دیتے ہے۔

نیوز 360کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے جبران ناصر کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر ایک قتل ہو جاتا ہے۔ ایک اس بندے کا بیان ہوتا ہے جس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جاتا ہے ، پھر اس پولیس والے کا بیان ہوتا ہے جو ڈیڈ باڈی ریکور کرتا ہے۔ جو کرائم سین کو کور کرے گا اس کا بیان ہوگا۔ جو پولیس والا شواہد جمع کرتا ہے اس کا بیان ہوگا۔ تمام شواہد کو ایک چین میں لانے کے لیے تمام بیانات کو یکجا کرنا ہوتا ہے۔

جبران ناصر کا ایک قانونی نقطے کی تشریح کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا قانون اس بندے کو جس پر الزام لگا ہوتا ہے اس بات کا رائٹ دیتا ہے کہ وہ جو انویسٹی گیشن اس کے خلاف ہورہی ہے اس پر اعتراض اٹھا دیے۔ وہ اس کے خلاف اپیل بھی کرسکتا ہے۔

جبران ناصر نے نیوز 360 کے نامہ نگار الیان الکریم سے قانونی پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے کن کن مشکل مراحل کی نشاندہی کی ہے دیکھتے ہیں اس انٹرویو میں۔

یہ بھی پڑھیے

خیبر پختون خوا کے دارالحکومت کا آدھی صدی پرانا چترالی بازار اپنی ثقافت کی پہنچان

بطور اینکر پرسن اپنے کیریئر کا آغاز بزنس پلس سے کیا، نصرت حارث

متعلقہ تحاریر