پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری پر اسلام آباد کے ہوٹل میں حملہ
قاسم سوری کوہسار مارکیٹ کے ہوٹل میں سحری کررہے تھے،حملہ ن لیگ کے غنڈوں نے کیا،قاسم سوری کاالزام:حملہ شاہ زین بگٹی کے گارڈز نے کیا،علی زیدی
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما قاسم خان سوری پر اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں میں نامعلوم افراد نے حملہ کردیا۔
قاسم خان سوری نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں پر حملے کا الزام عائد کردیا جبکہ سابق وفاقی وزیر علی نے وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کے محافظوں پر حملے کا الزام عائد کیاہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کارکن مسجد نبویﷺ کے آداب بھلابیٹھے،حکومتی وزرا کیخلاف نعرے
طارق جمیل، محمد یوسف اور آفریدی کی مسجد نبوی کی بے حرمتی کی مذمت
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری آج صبح سحری کے لیے اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں ہوٹل پر بیٹھے تھے کہ کچھ افراد نے آکر نعرے بازی شروع کر دی جس پر نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ حملہ آوروں نے ہوٹل کی میز پر رکھا سامان قاسم سوری پر پھینکا جبکہ ہوٹل پرموجود افراد نے مداخلت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔
ن لیگی غنڈوں نے مجھ پر اور میرے سحری کے لیے آئے ہوئے مہمانوں پر اسلام آباد کے مقامی ریسٹورنٹ پر ابھی ابھی حملہ کرنے کی کوشش کی اور مہمانوں سے بدتمیزی کی نون لیگی غنڈوں کو ریسٹورنٹ میں آئی ہوئی فیملیز اور ویٹرز نے مار مار کر بھگادیا۔ امپورٹڈ حکومت اب ان اوچھے ہتھکنڈوں پر آ گئی ہے۔
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) April 28, 2022
قاسم خان سوری نے واقعے کا الزام مسلم لیگ ن پر عائد کردیا۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ن لیگی غنڈوں نے مجھ پر اور میرے سحری کے لیے آئے ہوئے مہمانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور مہمانوں سے بدتمیزی کی۔ ن لیگی غنڈوں کو ریسٹورنٹ میں آئی ہوئی فیملیز اور ویٹرز نے مار مار کر بھگادیا۔ امپورٹڈ حکومت اب ان اوچھے ہتھکنڈوں پر آ گئی ہے۔
دوست و احباب، پارٹی رہنما، کارکنان اور عوام پریشان نہ ہوں میں بلکل خیریت سے ہوں، ان امپورٹڈ بزدلوں سے ہر محاذ پر دو دو ہاتھ کریں گے۔ #MarchAgainstImportedGovt#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/uCBnnQa8o2
— Qasim Khan Suri (@QasimKhanSuri) April 28, 2022
قاسم سوری نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ میں سحری کے لیے بیٹھا ہوا تھا کہ چند لوگ آئے اور حملہ کر دیا، ہوٹل پر موجو د لوگوں نےانہیں بے عزت کیا اور اٹھ کر ان کا مقابلہ کیا ہے۔قاسم سوری نے بتایا کہ وہاں موجود لوگوں نے حملہ آوروں کو کرسیاں ماریں جس سے وہ لوگ فرار ہو گئے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا پاکستانی عوام ان کے چہرے پہچان چکے ہیں، اس طرح کےحملے شروع کیے تو عوام آپ کو جینےنہیں دیں گے۔بعد ازاں قاسم سوری نے تھانہ کوہسار میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست بھی دے دی۔
تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے قاسم خان سوری پر حملے کی شدید مذمت کی جار ہی ہے۔
اگر سعودی عرب میں احتجاج کے جواب میں اگرحکومت نے حل یہ سوچا ہے تو پھر انارکی سے بچنا ناممکن ہے
ایسے ہی رویے ملک میں متشدد ماحول پیدا کریں گے اور کوئ واقعہ معاملات کو کنٹرول سے باہر کر دے گا، https://t.co/2eL5x2wdum— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 28, 2022
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر سعودی عرب میں احتجاج کے جواب میں اگرحکومت نے حل یہ سوچا ہے تو پھر انارکی سے بچنا ناممکن ہے ایسے ہی رویے ملک میں متشدد ماحول پیدا کریں گے اور کوئ واقعہ معاملات کو کنٹرول سے باہر کر دے گا۔
Strongly condemn the attack on @QasimKhanSuri by Shahzain Bugti’s guards. Shows shallowness of these crooked ministers. Hooliganism will only make our resolve stronger!
I wonder why the Bugti guards are allowed to roam around in Islamabad police mobiles showing off their LMGs— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) April 28, 2022
سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ قاسم سوری پر شاہ زین بگٹی کے محافظوں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، یہ حملہ ان بدمعاش وزیروں کے گھٹیا پن کو ظاہر کرتا ہے، غنڈہ گردی ہمارے عزم کو اور مضبوط کرے گی۔انہوں نے لکھا کہ میں حیران ہوں کہ بگٹی کے گارڈز کو اسلام آباد پولیس کی موبائلوں میں اپنی ایل ایم جیز لے کر گھومنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے؟
@QasimKhanSuri
پہ حملہ کی شدید مذمت کی جاتی ہے
حملہ پوری طرح منظم اور منصوبہ بندی پہ مبنی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کو سوچنا چاہئیےکہ اگر وہ اپنی ناک کے نیچے سابق ڈپٹی سپیکر کو ہی تحفظ نہیں دے سکتے تو پھرریاستی رِٹ کدھر ہے؟
سوال یہ ہے حملہ کس نے اور کس کی ایما پہ کیا؟
حکومت جواب دے!— Ali Muhammad Khan (@Ali_MuhammadPTI) April 28, 2022
سابق وزیرمملکت علی محمد خان نے لکھا کہ قاسم سور پہ حملہ کی شدید مذمت کی جاتی ہے حملہ پوری طرح منظم اور منصوبہ بندی پہ مبنی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کو سوچنا چاہیےکہ اگر وہ اپنی ناک کے نیچے سابق ڈپٹی سپیکر کو ہی تحفظ نہیں دے سکتے تو پھرریاستی رِٹ کدھر ہے؟ سوال یہ ہے حملہ کس نے اور کس کی ایما پہ کیا؟ حکومت جواب دے۔