پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری پر اسلام آباد کے ہوٹل میں حملہ

قاسم سوری کوہسار مارکیٹ کے ہوٹل میں سحری کررہے تھے،حملہ ن لیگ کے غنڈوں نے کیا،قاسم سوری کاالزام:حملہ شاہ زین بگٹی کے گارڈز نے کیا،علی زیدی

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما قاسم خان سوری پر اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں  میں نامعلوم افراد نے حملہ کردیا۔

قاسم خان سوری نے  مسلم لیگ ن کے  کارکنوں پر حملے کا الزام عائد کردیا جبکہ سابق وفاقی وزیر علی نے وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کے  محافظوں پر حملے کا الزام عائد کیاہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کارکن مسجد نبویﷺ کے آداب بھلابیٹھے،حکومتی وزرا کیخلاف نعرے

طارق جمیل، محمد یوسف اور آفریدی کی مسجد نبوی کی بے حرمتی کی مذمت

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری آج  صبح  سحری کے لیے اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں ہوٹل پر بیٹھے تھے کہ کچھ افراد نے آکر نعرے بازی شروع کر دی جس پر نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ حملہ آوروں نے ہوٹل کی میز پر رکھا سامان قاسم سوری پر پھینکا جبکہ ہوٹل پرموجود افراد نے مداخلت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔

قاسم خان سوری نے واقعے کا الزام مسلم لیگ ن پر عائد کردیا۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ن لیگی غنڈوں نے مجھ پر اور میرے سحری کے لیے آئے ہوئے مہمانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور مہمانوں سے بدتمیزی کی۔ ن لیگی غنڈوں کو ریسٹورنٹ میں آئی ہوئی فیملیز اور ویٹرز نے مار مار کر بھگادیا۔ امپورٹڈ حکومت اب ان اوچھے ہتھکنڈوں پر آ گئی ہے۔

قاسم سوری نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ  میں سحری کے لیے بیٹھا ہوا تھا کہ چند لوگ آئے اور حملہ کر دیا، ہوٹل پر موجو د لوگوں نےانہیں بے عزت کیا اور اٹھ کر ان کا مقابلہ کیا  ہے۔قاسم سوری نے بتایا کہ وہاں موجود  لوگوں  نے حملہ آوروں کو کرسیاں ماریں جس سے وہ لوگ فرار ہو گئے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا پاکستانی عوام ان کے چہرے پہچان چکے ہیں، اس طرح کےحملے شروع کیے تو عوام  آپ کو جینےنہیں دیں گے۔بعد ازاں  قاسم سوری نے تھانہ کوہسار میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست بھی دے دی۔

تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے قاسم خان سوری پر حملے کی شدید مذمت کی جار ہی ہے۔

رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر سعودی عرب میں احتجاج کے جواب میں اگرحکومت نے حل یہ سوچا ہے تو پھر انارکی سے بچنا ناممکن ہے ایسے ہی رویے ملک میں متشدد ماحول پیدا کریں گے اور کوئ واقعہ معاملات کو کنٹرول سے باہر کر دے گا۔

سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ قاسم سوری پر شاہ زین بگٹی کے محافظوں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، یہ حملہ ان بدمعاش وزیروں کے گھٹیا پن کو ظاہر کرتا ہے، غنڈہ گردی  ہمارے عزم کو اور مضبوط کرے گی۔انہوں نے لکھا کہ میں  حیران ہوں کہ بگٹی  کے گارڈز کو اسلام آباد پولیس کی موبائلوں میں اپنی ایل ایم جیز لے کر گھومنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے؟

سابق وزیرمملکت علی محمد خان نے لکھا کہ  قاسم سور پہ حملہ کی شدید مذمت کی جاتی ہے حملہ پوری طرح منظم اور منصوبہ بندی پہ مبنی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کو سوچنا چاہیےکہ اگر وہ اپنی ناک کے نیچے سابق ڈپٹی سپیکر کو ہی تحفظ نہیں دے سکتے تو پھرریاستی رِٹ کدھر ہے؟ سوال یہ ہے حملہ کس نے اور کس کی ایما پہ کیا؟ حکومت جواب دے۔

متعلقہ تحاریر