ہراسمنٹ مینجر : گوگل نے ہراسانی سے بچنے کیلئے فلٹر متعارف کرادیا
نئے فلٹر سے صارفین کو باآسانی سے نقصاندہ اور ناپسندیدہ تبصروں کو شناخت کرنے میں مدد ملے گی
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر گوگل نے خاص طور پر آن لائن ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کی حفاظت کے لیے ‘ہراسمنٹ مینیجر’ کے نام سے ایک اوپن سورس اینٹی ہراسمنٹ فلٹر لانچ کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گوگل نے کارکنوں اور عوامی بشمول خواتین صحافیوں اور دیگر شخصیات کی مدد کے لیے اوپن سورس اینٹی ہراسمنٹ ٹول لاؤنچ کیا ہے جس کی مدد سے صارفین کو باآسانی سے نقصان دہ اور ناپسندیدہ تبصروں اور پوسٹس کوشناخت کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیے
نام گوگل کرلیں، کسی کی بیوی یا بیٹی کہہ کر تعارف نہ کروائیں، پریانکا چوپڑا
گوگل کا کرونا ویکسین نہ لگوانے والے ملازمین کو آخری انتباہ
Women – particularly journalists and activists – are most at risk of experiencing targeted online violence. Research shows 70% of female journalists receive threats and harassment online, and more than 40% of them stopped reporting a story as a result. https://t.co/IkQzVzhYUC
— Jigsaw (@Jigsaw) March 8, 2022
رپورٹس کے مطابق گوگل کے Jigsaw یونٹ نے اوپن سورس اینٹی ہراسمنٹ ٹول کے لیے کوڈ جاری کیا جو فی الحال ٹوئٹر پر کام کرسکتا ہے اس کے علاوہ یہ ٹول ہراساں کرنے والے افراد کے اکاؤنٹس کو میوٹ یا بلاک کرنے جبکہ صارفین کی اپنی ٹوئٹس پر ہراساں کرنے والے کمنٹس کو چھپانے میں مدد کرے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ان لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی جنہیں آن لائن ہراسانی کا سامنا ہے، خاص طور پر خواتین صحافیوں، کارکنان، سیاست دانوں اور دیگر عوامی شخصیات، جو آن لائن ٹرولنگ کا سامنا کرتی ہیں۔