وزیراعلیٰ آسام کی مسلمانوں کی ایک سے زیادہ شادی پر پابندی کی تجویز
کوئی بھی مسلمان عورت نہیں چاہتی کہ اس کا شوہر تین شادیاں کرے،یری بیٹی کو یو سی سی کا تحفظ حاصل ہے تو مسلمان عورت کو بھی حاصل ہونا چاہیے،وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے ہرزہ سرائی کی ہے کہ بھارتی حکومت کو مذہبی بنیاد پررائج شادی بیاہ اور وراثت کے قوانین کو یکساں عائلی قوانین سے بدل دینا چاہیے،ایسے قوانین جو مسلمان مردوں کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ماضی کی بھارتی حکومتیں نے ہندوستان کی ہندو اکثریت کے ساتھ ساتھ مسلم اور عیسائی اقلیتوں کے ووٹروں کو ناراض کرنے کے خوف سے اس طرح کے قوانین کو اپنانے سے صاف انکار کرتی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بھارت، خزانے کیلیے بیٹی کو زندہ دفن کرنے والا ملزم گرفتار
جنرل منوج پانڈے نے بھارتی فوج کے آرمی چیف کا چارج سنبھال لیا
تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو انتہاپسند جماعت کے ارکان اور اس کے سخت گیر وابستگان کسی بھی ردعمل کی طاقت کا اندازہ لگانے کے لیے کچھ ریاستوں میں یکساں عائلی قانون (یو سی سی ) نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ اوربی جے پی کے سینئر رکن ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ میں نے جن مسلمانوں سے ملاقات کی ہے ان کی اکثریت یکساں عائلی قوانین چاہتی ہے۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ کوئی بھی مسلمان عورت نہیں چاہتی کہ اس کا شوہر تین شادیاں کرے، کسی بھی مسلمان عورت سے پوچھیں ، وہ میری بات کی تائید کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ میری بہن بیٹی کو تو یوسی سی کا تحفظ حاصل ہے ، اگرمسلمان عورت کو تحفظ چاہیے تو اسے یو سی سی کو ماننا پڑے گا،اگرمیری ماں اور میری بیٹی کو یو سی سی کا تحفظ حاصل ہے تو مسلمان عورت کو بھی حاصل ہونا چاہیے۔
My views on #UniformCivilCode #UCC pic.twitter.com/kj5mPHDMsI
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) May 1, 2022
آسام کی تقریباً 34 ملین آبادی میں سے 30 فیصد سے زائد مسلمان ہے ۔مجوزہ نئے ضابطے( یو سی سی ) کا مقصد ذاتی قوانین کو یکجا کرنا اور ان پریکساں عمل درآمد کویقینی بنا نا ہے ،یہ ضابطہ مذہب، جنس اور جنسی رجحان سے قطع نظر تمام شہریوں پر یکساں طور پر لاگو ہوگا۔اس وقت آسام میں شادی، طلاق اور وراثت کے قانونی معاملات اب مختلف مذہبی قوانین کے تحت چلائے جاتے ہیں۔
سرما نے کہا کہ انہوں نے رجعت پسندانہ مذہبی قوانین کے خاتمے اور ان مسلمان خواتین کو بااختیار بنانے کیلیے نئے ضابطے کی حمایت کی ہے جو عدالتوں میں کثرت ازواج کو آسانی سے چیلنج نہیں کر سکتیں۔
لیکن ناقدین اس ضابطے کو بی جے پی کی اپنے انتخابی منشور میں شامل ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور مسلم مخالف جذبات کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ سمجھتے ہیں ۔
ممبئی میں اسلامیات کے پروفیسر ایس ایم صدیقی کہتے ہیں حکومت کو اسلامی طریقوں پر بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے،ہم بھی ہندوؤں کی اپنائی ہوئی کچھ رجعت پسند روایات کی مخالفت نہیں کرتے۔