ڈچ شہزادے اور شہزادیوں کو ہم جنس پرستوں سے شادیوں کی اجازت

وزیراعظم مارک روٹ نے اپنے خط میں لکھا کہ کابینہ ڈچ شہزادے اور شہزادیوں کی ہم جنس پرست شادیوں پر ان کی شاہی رکنیت کا فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں۔

20 برس قبل نیدرلینڈ دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے ہم جنس پرست افراد کے مابین شادیوں کو قانونی قرار دیا تھا لیکن ڈچ شاہی خاندان کے لیے مختلف قوانین تھے، حکومت کا موقف تھا کہ اگر کوئی شاہی فرد اپنے ہی جنس کے شخص سے شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے شاہی خاندان سے الگ ہونا پڑے گا۔

اس حکومتی قانون میں وزیراعظم مارک روٹ نے تبدیلی کردی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 17 برس کی ولندیزی شہزادی کیتھارینا امالیا بیٹرکس تاج چھننے کا خوف رکھے بغیر کسی لڑکی سی بھی شادی کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان اور ازبکستان کا مغل بادشاہ بابر پر مشترکہ فلم بنانے کا فیصلہ

شہزادہ فلپ اپنی ڈیزائن کردہ گاڑی میں آخری سفر پر روانہ

یہ نیا اقدام پوری دنیا میں موجود شاہی خاندانوں کے رسم و رواج سے ہٹ کر ہے۔

نیدرلینڈ کے شاہی خاندان میں شادیوں کے توثیق پارلیمنٹ سے لینا ہوتی ہے مگر وزیراعظم روٹ جو کہ ہم جنس پرستوں کی حمایت کرتے ہیں نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ سنہ 2000 میں ہی حل ہوگیا تھا، اب وقت تبدیل ہوچکا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ کابینہ کو اس بات کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ اگر شاہی خاندان کا کوئی فرد اپنے ہی جنس میں شادی کرے تو اسے شاہی رکنیت سے دستبردار کیا جائے یا نہیں۔

وزیراعظم روٹ کی اپنی سیاسی جماعت نے ان سے اس حوالے سے حکومتی سطح پر وضاحت طلب کی ہے۔

ماضی میں نیدرلینڈ کے شاہی خاندان کی شخصیات نے پارلیمٹ کی اجازت کے بغیر اپنی پسند کی شادی کرنے کے لیے خاندان کی رکنیت چھوڑی ہے۔

متعلقہ تحاریر