راولپندی اور اسلام آباد کی شاہراہیں 11 روز بعد ٹریفک کے لیے بحال
وفاقی حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے جڑواں شہروں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا تھا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا، جڑواں شہر کو ملانے والی شاہراہیں 11 روز بعد ٹریفک کے لیے کھول دی گئیں۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے مذاکرات کے بعد انتظامیہ نے فیض آباد انٹر چینج سے کنٹینرز ہٹا لیے ہیں جبکہ دیگر مقامات سے کنٹینرز ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کالعدم تحریک اور حکومت کے درمیان برف پگھلنے لگی
کیا اپوزیشن نے چیئرمین نیب کےمعاملے پر مُک مُکا کرلیا
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اسلام آباد تک لانگ مارچ اور دھرنے کو روکنے کے لیے لیے راولپنڈی اور اسلام آباد میں لانے والی مختلف شاہراہیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی تھیں۔
حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان نئے معاہدے کے بعد راستے کھولنے سے معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔
فیض آباد انٹرچینج کو 11 روز بعد کنٹینرز ہٹا کر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ مری روڈ کو بھی مریڑ چوک سے فیض آباد انٹرچینج تک کھول دیا گیا۔
مری روڈ کی تمام رابطہ سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ ریڈ زون کو جانے والے راستوں پر بھی کنٹینرز رکھ کر محدود آمدورفت کی اجازت دی گئی تھی۔ وہاں سے بھی کنٹینرز ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
راولپنڈی میں راستوں کی بندش کے سبب تعلیمی عمل بری طرح متاثر ہوا تھا تاہم آج تمام تعلیمی ادارے، بینک اور کاروباری مراکز معمول کے مطابق کھلے ہیں۔ کلعدم تنظیم کے احتجاج کے پیش نظر میٹرو بس سروس صدر سے فیض آباد تک بند کر دی گئی تھی، جسے آج بحال کر دیا گیا۔