اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے نئی کیٹیگری متعارف کروا دی

بینکس صارفین نے کا کہنا ہے مرکزی بینک کا اقدام بہت زبردست ہے مگر سہولیات کی فراہمی کے لیے عملی طور پر خود آگے آنا ہوگا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مکمل ڈیجیٹل بینکوں کے قیام کے لیے بینکنگ انڈسٹری میں نئی کیٹیگری متعارف کرائی ہے ، جوکہ تمام یینکنگ خدمات ، اکاؤنٹ کھولنے سے لے کر رقم جمع کرنے اور قرض لینے تک ڈیجیٹل ذرائع فراہم کرے گا تاکہ کسی بھی صارف کو جسمانی طور پر کسی بھی برانچ میں آنے کی ضرورت نہ پڑے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام کے مطابق "اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ کی جانب سفر طے کرتے ہوئے بینکنگ انڈسٹری میں ڈیجیٹل بینکس پاکستان میں ایک نئی کیٹیگری متعارف کرائی ہے جس کے قیام سے لائسنسنگ اور ریگولیٹری فریم ورک کے نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

سال 2021 میں درآمدات میں 1 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، عبدالرزاق داؤد

200 ڈالر سے زائد مالیت کے نئے موبائل سیٹ پر 17 فیصد سیلز ٹیکس

مرکزی بینک نے لکھا ہے کہ "یہ مرکزی بینک کا ایک مکمل طور پر ڈیجیٹل بینک متعارف کرانے کی طرف پہلا قدم ہے جو اکاؤنٹ کھولنے سے لے کر رقم جمع کرانے اور قرض دینے تک تمام بینکنگ خدمات ڈیجیٹل ذرائع سے فراہم کی جائیں گی اور صارفین کو کسی بھی بینک برانچ میں جسمانی طور پر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

اسٹیٹ بینک نے مزید لکھا ہے کہ "ہمیں امید ہے کہ 2022 کے دوران مزید بینکس ڈیجیٹل بینکنگ کی جانب آجائیں گے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اسے یقین ہے کہ یہ نیا ڈیجیٹل بینکنگ نظام پاکستان میں مالیاتی ایکو سسٹم کی جامع اور موثر توسیع میں اہم کردار ادا کرے گا۔”

اسٹیٹ بینک کے اس نئے اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف ظفر ملک نے کہا ہے کہ ” بدقسمتی سے، روایتی بینکنگ سسٹم اتنا لچکدار نہیں ہے کہ ملک میں ہر قسم کے لوگوں کو سہولت فراہم کر سکے۔”

ان کا کہنا ہے کہ "میں نے مشاہدہ کیا کہ بینکوں کا بڑا مقصد صارفین کو سہولت فراہم کرنے کو ترجیح دیے بغیر کسی بھی طریقے سے پیسہ کمانا ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔”

اسٹیٹ بینک حکام کو مخاطب کرتے ہوئے قیصر حمید نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "مجھ سے آج اے ٹی ایم کے لیے 2500 روپے تجدید کی فیس ، کریڈٹ کارڈ کے لیے 6000 روپے کے علاوہ چیک بک جیسے دیگر چارجز وصول کیے گئے اور یہ سب کچھ پاکستان کے بینکنگ نظام ہو رہا ہے۔ میں گزشتہ 20 سالوں سے ایک ہی کارڈ استعمال کر رہا ہوں، تصور کریں کہ انھوں نے ابھی تک اس کے ساتھ نہیں کیا ہے۔”

متعلقہ تحاریر