عہدہ سنبھالتے ہی ڈاکٹر مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کی دہلیز پر
وزیر خزانہ بجلی اور پٹرول مہنگا نہ کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبات سے دستبرداری کی درخواست کریں گے۔
نئے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل عہدے سنبھالتے ہی آئی ایم ایف کی دہلیز پر، آئی ایم ایف سے پروگرام جاری رکھنا مجبوری، وزیر خزانہ کے لیے راستہ کٹھن ہے۔
وزیر خزانہ کا عہدے سنبھالے کے بعد ڈاکٹر مفتاح کی پہلی ترجیح آئی ایم ایف ہے اور انہیں فوری طور پر آئی ایم ایف کو آن بورڈ لینا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا آج سے آغاز ہوگا۔ گورنر رضا باقر اسٹیٹ بینک واشنگٹن پہنچ گئے اور وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور ساتھ ہی ورلڈ بینک کی اسپرنگ میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان بزنس کونسل کا وزیر اعظم کو خط ، پیٹرول سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ
ایس ای سی پی کا رجسٹرڈ انٹرمیڈیریز کے لیے ویبنار کا انعقاد
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں آن لائن شامل ہوں گے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام تین سال سے ای سی ایل میں اس لیے وہ واشنگٹن نہیں جاسکتے اور آن لائن اجلاس میں شریک ہوں گے۔
مذاکرات میں بجٹ کی تیاری کے ابتدائی خدوخال پر بھی بات چیت ہوگی بجٹ میں آئی ایم ایف کو 7200 ارب سے زائد کے ٹیکس محصولات سے آگاہ کیا جائے گا ۔ بجٹ میں وفاقی حکومت کے اخراجات کے ابتدائی تخمینے پر بھی بات چیت ہوگی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری قرض پروگرام پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ پاکستان قرض پروگرام کی انگلی قسط کے لیے چند رعایتیں طلب کرے گا اور نئی حکومت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل بجلی اور پٹرول مہنگا نہ کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبات سے دستبرداری کی درخواست کریں گے۔
ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن کو بڑھا کر خسارہ قابو کرنے کا متبادل راستہ پلان دیا جائے گا۔ مذاکرات 24 اپریل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ مذاکرات کی کامیابی پر ایک ارب ڈالر کی قسط ملنے کا امکان ہے۔
نئے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کے لیے بیرونی ادائیگیوں کا چیلنج سب سے اہم ہے اور انہیں اس سے نبردآزما ہونے کے لیے سب سے پہلے آئی ایم ایف کی دہلیز پر جانا پڑ رہا ہے۔ نئے وزیر خزانہ کے لیے آیندہ بجٹ کی تیاری بھی مشکل ترین ٹاسک ہے۔