روسی تیل پاکستان کی 33 فیصد ضروریات کو پورا کرسکتا ہے، مصدق ملک

وزیر مملکت برائے پٹرولیم کا کہنا ہے پارکو، پی آر ایل اور بائیکو میں روس کے خام تیل کے سمپل بھیجے گئے تھے اور ان تینوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس کا خام تیل پاکستان کی تین ریفائنری استعمال کرسکتی ہیں، روس کا خام تیل پاکستان کی 33 فیصد ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز 360 سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ روس کا خام تیل پاکستان کی ریفائنریز میں استعمال نہیں ہوسکتا ہے، پاکستان کی تین ریفائنریز میں یہ خام تیل استعمال ہوسکتا ہے اور اس کی ٹیسٹ بھی مثبت آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف کے وفد کا آخری روز: اسلام آباد سے خبریں مثبت نہیں آرہیں

معاشی میدان سے مثبت خبریں: اسٹاک میں تیزی، ڈالر اور سونا سستا ہوگیا

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پارکو ریفائنری 50 فیصد تک روس کے تیل پر چلائی جاسکتی ہے۔ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پی آر ایل 33 فیصد تک روس کے خام تیل پر چلائی جا سکتی ہے۔ بائیکو ریفائنری 80 فیصد تک روس کے خام تیل پر چلائی جاسکتی ہے۔ صرف اٹک ریفائنری کی مشینری ایسی ہے کہ روس کے  خام تیل استعمال نہیں کرسکتی۔

مصدق ملک کا کہنا تھا ک پارکو، پی آر ایل اور بائیکو میں روس کے خام تیل کے سمپل بھیجے گئے تھے اور ان تینوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے بتایا کہ روس 6 سے 8 طرح کا خام تیل بناتا ہے اور پاکستان مارچ میں روس کے ساتھ تیل کی خریداری کا کمرشل معاہدہ کرنے جا رہا ہے۔ پاکستان نے روس سے تیل اپنی کمرشل ضروریات کی وجہ سے لینا ہے، اس کا عالمی سفارت کاری سے کوئی تعلق نہیں۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اس سلسلے میں امریکا کو بھی اعتماد میں لیا ہے اور امریکا کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر