پاکستان اور چائنا کے درمیان دوستانہ تعلقات میں دراڑیں پڑگئیں

صحافی اور امور خارجہ کے ماہر کوگل مین مائیکل نے کہا ہے کہ بیجنگ میں اسلام آباد کی ساڑھے 6 ارب قرضے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ،دونوں فریقوں کے تعلقات  میں بدلاؤ آتا جا رہا ہے تاہم امریکا اور بھارت کی بڑھتی قربتوں کی وجہ سے چائنا اور پاکستان کے درمیان اتحاد نا گزیر ہے

صحافی اور امور خارجہ کے ماہر کوگل مین مائیکل نے کہا ہے کہ پاکستان میں چائنا کی مالی اعانت سے چلنے والے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے سست پڑ گئے ہیں لیکن ان کی دیرینہ شراکت ناگزیر ہے۔

فورن پالیسی میگزین میں شائع  صحافی اور خارجہ پالیسی کے ماہر کوگل مین مائیکل کے ایک مضمون میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا پاکستان اور چائنا کے درمیان تعلقات میں بدلاؤ آرہا ہے ؟

یہ بھی پڑھیے

موڈیز نے پاکستان کی شرح نمو مزید سکڑنے کے خدشات ظاہر کردیئے

کوگل مین مائیکل کے مطابق اسلام آباد کے معاشی بحران کی وجہ سے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے منصوبوں کی رفتار سست ہوگئی جبکہ بیجنگ کی اپنی معیشت بھی سست روی کا شکار ہے ۔

مائیکل نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی سست روی چین اور پاکستان تعلقات میں دھچکے کی ایک علامت ہے۔ بیجنگ نے گزشتہ سال برکس اجلاس میں  پاکستان مخالف بھارتی اقدام پر خاموشی اختیار کی ۔

فورن پالیسی میگزین کے مضمون کے مطابق شہبازشریف نے نومبر میں چائنا کا دورہ کرکے ساڑھے6ارب ڈالر کے قرضے کی ادائیگی کی درخواست کی تاہم بیجنگ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا ۔

کوگل مین کے مطابق پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین پاکستانی قرضے میں 4 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ کرے گا لیکن بیجنگ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے ۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے حال ہی میں سی  پیک منصوبوں میں تیزی لانے کا بیان دیا ہے کہ تاہم زمینی حقائق کے مطابق پاکستان اور چائنا دونوں  ہی سست رو ہوچکے ہیں۔

کوگل مین کے مطابق پاکستان سی پیک کے بنیادی منصوبوں کو مکمل کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کررہا ہے جبکہ چین نئے منصوبوں کو فنڈ دینے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

مائیکل نے کہا کہ سوچنا گمراہی ہو گا کہ پاک چین تعلقات شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ چین کے قرضے پاکستان میں آتے رہتے ہیں، حالانکہ یہ سب بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دی اکانومسٹ نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئی کردی

کوگل مین مائیکل نے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ چین اسلام آباد میں زیادہ مستحکم حکومت کے ساتھ روابط کو ترجیح دے سکتا ہے لیکن اس  شریف خاندان کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں۔

موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے بڑے بھائی نواز شریف کے دور میں سی پیک کا باقاعدہ آغاز ہوا جبکہ عمران خان نے کرپشن کی تحقیقات کے نام سی پیک معاہدوں کو نقصان پہنچایا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ  موجودہ سیاسی صورتحال چین اور پاکستان کے درمیان اتحاد نا گزیر ہے۔ امریکا اور بھارت کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات اسلام آباد اور بیجنگ کے لیے تشویشناک ہیں ۔

متعلقہ تحاریر